Friday, February 18, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:64,TotalNo:2600


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
جہاداورسیرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
باب
شہادت کی آرزو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر
2600
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا أَنَّ رِجَالًا مِنْ الْمُؤْمِنِينَ لَا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي وَلَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ
ابو الیمان، شعیب، زہری، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناکہ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان سے اگر چند مسلمان ایسے نہ ہوتے جن کا دل مجھ سے پیچھے رہ جانے کو گوار انہ کرے گا اور اگر ان سب کو ساتھ لے جاؤں تو اتنی سواریاں مجھے نہ ملیں گی- جن پر ان کو سوار کروں تو میں کسی چھوٹے لشکر سے بھی جو خدا کی راہ میں جہاد کرتا ہے پیچھے نہ رہتا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں اس بات کو زیادہ پسند کرتا ہوں کہ خدا کی راہ میں قتل کردیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر قتل کردیا جاؤں پھر، زندہ کیا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:63,TotalNo:2599


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
جہاداورسیرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
باب
بڑی آنکھوں والی حوروں کا بیان۔
حدیث نمبر
2599
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ عَبْدٍ يَمُوتُ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ يَسُرُّهُ أَنْ يَرْجِعَ إِلَی الدُّنْيَا وَأَنَّ لَهُ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا إِلَّا الشَّهِيدَ لِمَا يَرَی مِنْ فَضْلِ الشَّهَادَةِ فَإِنَّهُ يَسُرُّهُ أَنْ يَرْجِعَ إِلَی الدُّنْيَا فَيُقْتَلَ مَرَّةً أُخْرَیقَالَ وَسَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَرَوْحَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ غَدْوَةٌ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِکُمْ مِنْ الْجَنَّةِ أَوْ مَوْضِعُ قِيدٍ يَعْنِي سَوْطَهُ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا وَلَوْ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَتْ إِلَی أَهْلِ الْأَرْضِ لَأَضَائَتْ مَا بَيْنَهُمَا وَلَمَلَأَتْهُ رِيحًا وَلَنَصِيفُهَا عَلَی رَأْسِهَا خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا
عبد ﷲ بن محمد، معاویہ بن عمرو، ابواسحق، حمید، حضرت انس بن مالک رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جس بندہ کے لئے ﷲ کے پاس کچھ بھلائی ہے وہ مرجانے کے بعد یہ نہیں چاہتا کہ دنیا کی طرف لوٹ آئے چاہے اسے دنیا کی ہر چیز دے دی جائے- مگر شہید بوجہ اس کے کہ وہ شہادت کی فضیلت دیکھتا ہے لہٰذا وہ اس بات کو دوست رکھتا ہے کہ دنیا کی طرف لوٹ کر آئے اور دوبارہ پھر قتل کیا جائے حمید راوی کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک کو رسول ﷲ سے یہ بھی روایت کرتے ہوئے سنا کہ خدا کی راہ میں صبح و شام کو تھوڑی دیر بھی چلنا تمام دنیا و مافیہا سے اچھا ہے اور بیشک جنت میں تمہارا ایک چھوٹا سا مقام جو ایک کمان یا ایک کوڑے کے برابر ہو تمام دنیا و مافیہا سے بہتر ہے اور اگر اہل جنت میں سے کوئی عورت زمین کی طرف رخ کرے تو وہ تمام فضا کو جو آسمان اور زمین کے بیچ میں ہے روشن کردے گی اور اس کو خوشبو سے بھرے گی اور بے شک اس کا دوپٹہ جو اس کے سر پر ہے تمام دنیا و مافیہا سے اعلیٰ و افضل ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:62,TotalNo:2598


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
جہاداورسیرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
باب
صبح اور شام ﷲ کی راہ میں چلنے اور جنت میں بقدر ایک کمان جگہ کی فضلیت کا بیان۔
حدیث نمبر
2598
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الرَّوْحَةُ وَالْغَدْوَةُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَفْضَلُ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا
قبیصہ، سفیان، ابوحازم، سہیل بن سعد رضی ﷲ تعالیٰ عنہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا خدا کی راہ میں صبح یا شام کو (یعنی تھوڑی دیر بھی) چلنا تمام دنیا و مافیہا سے افضل ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:61,TotalNo:2597


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
جہاداورسیرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
باب
صبح اور شام ﷲ کی راہ میں چلنے اور جنت میں بقدر ایک کمان جگہ کی فضلیت کا بیان۔
حدیث نمبر
2597
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَقَابُ قَوْسٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِمَّا تَطْلُعُ عَلَيْهِ الشَّمْسُ وَتَغْرُبُ وَقَالَ لَغَدْوَةٌ أَوْ رَوْحَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِمَّا تَطْلُعُ عَلَيْهِ الشَّمْسُ وَتَغْرُبُ
ابراہیم بن منذر فلیح، فلیح کے والد، ہلال بن علی، عبدالرحمن بن ابی عمرہ، ابوہریرہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ بیشک جنت کا ایک چھوٹا سا مقام جو بقدر ایک کمان کے ہو اس چیز سے جس پر آفتاب طلوع ہوتا اور غروب ہوتا ہے یعنی تمام دنیا سے بہتر ہے جس پر آفتاب طلوع ہوتا ہے یا غروب ہوتا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:60,TotalNo:2596


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
جہاداورسیرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
باب
صبح اور شام ﷲ کی راہ میں چلنے اور جنت میں بقدر ایک کمان جگہ کی فضلیت کا بیان۔
حدیث نمبر
2596
حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَغَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا
معلیٰ بن اسد، وہیب، حمید، حضرت انس بن مالک رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ خدا کی راہ میں صبح و شام کو چلنا تمام دنیا و مافیہا سے بہتر ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:59,TotalNo:2595


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
جہاداورسیرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
باب
اﷲ کے راستہ میں جہاد کرنیوالوں کے درجوں کا بیان۔
حدیث نمبر
2595
حَدَّثَنَا مُوسَی حَدَّثَنَا جَرِيرٌ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي فَصَعِدَا بِي الشَّجَرَةَ فَأَدْخَلَانِي دَارًا هِيَ أَحْسَنُ وَأَفْضَلُ لَمْ أَرَ قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهَا قَالَا أَمَّا هَذِهِ الدَّارُ فَدَارُ الشُّهَدَائِ
موسیٰ، جریر، ابورجاء سمرہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ نے ایک دن فرمایا کہ آج شب میں نے دو آدمیوں کو خواب میں دیکھا وہ میرے پاس آئے اور مجھے درخت پر چڑھالے گئے پھر انہوں نے ایک گھرمیں جو نہایت عمدہ اور افضل تھا اور میں اس سے عمدہ مکان کبھی نہیں دیکھا مجھے داخل کیا اور ان دونوں آدمیوں نے مجھ سے کہا کہ یہ شہداء کا مکان ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:58,TotalNo:2594


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
جہاداورسیرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
باب
اﷲ کے راستہ میں جہاد کرنیوالوں کے درجوں کا بیان۔
حدیث نمبر
2594
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ للَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَصَامَ رَمَضَانَ کَانَ حَقًّا عَلَی اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ جَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ جَلَسَ فِي أَرْضِهِ الَّتِي وُلِدَ فِيهَا فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نُبَشِّرُ النَّاسَ قَالَ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ أَعَدَّهَا اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا بَيْنَ الدَّرَجَتَيْنِ کَمَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَاسْأَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ فَإِنَّهُ أَوْسَطُ الْجَنَّةِ وَأَعْلَی الْجَنَّةِ أُرَاهُ فَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ وَمِنْهُ تَفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ وَفَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ
یحییٰ بن صالح، فلیح، ہلال بن علی عطاء بن یسار، حضرت ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص ﷲ پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور نماز پڑھے اور رمضان کے روزے رکھے تو ﷲ کے ذمہ یہ وعدہ ہے کہ وہ اس کو جنت میں داخل کر دےگا خواہ وہ فی سبیل ﷲ جہاد کرے یا جس سرزمین میں پیدا ہوا ہووہیں جما رہے صحابہ نے عرض کیا یا رسول ﷲ کیا ہم لوگوں میں اس بات کی بشارت نہ سنادیں آپ نے فرمایا جنت میں سو درجے ہیں وہ ﷲ نے فی سبیل ﷲ جہاد کرنے والوں کیلئے مقر کئے ہیں دونوں درجوں کے درمیان اتنا فصل ہے جیسے آسمان و زمین کے درمیان پس جب تم ﷲ سے دعا مانگو تو اس سے فردوس طلب کرو کیونکہ وہ جنت کا افضل اور اعلیٰ حصہ ہے مجھے خیال ہے کہ حضور نے اس کے بعد یہ بھی فرمایا کہ اس کے اوپر صرف رحمن کا عرش ہے اور یہیں سے جنت کی نہریں جاری ہوئی ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:57,TotalNo:2593


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
جہاداورسیرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
باب
مردوں اور عورتوں کا جہاد اور شہادت کی دعا مانگنے کا بیان
حدیث نمبر
2593
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ عَلَی أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ وَکَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَطْعَمَتْهُ وَجَعَلَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَکُ قَالَتْ فَقُلْتُ وَمَا يُضْحِکُکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَرْکَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوکًا عَلَی الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلَ الْمُلُوکِ عَلَی الْأَسِرَّةِ شَکَّ إِسْحَاقُ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهمْ فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَکُ فَقُلْتُ وَمَا يُضْحِکُکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ کَمَا قَالَ فِي الْأَوَّلِ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ أَنْتِ مِنْ الْأَوَّلِينَ فَرَکِبَتْ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنْ الْبَحْرِ فَهَلَکَتْ
عبد ﷲ بن یوسف، مالک اسحق بن عبدﷲ بن ابی طلحہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں- انہوں نے انس بن مالک کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی عادت تھی کہ آپ ام حرام بنت ملحان کے پاس تشریف لے جاتے، وہ آپ کو کھانا کھلاتی تھیں اور ام حرام عبادہ بن صامت کے نکاح میں تھیں ایک دن اسی عادت کے موافق رسول ﷲ ان کے پاس گئے، اور انہوں نے حضرت کو کھانا کھلایا اور آپ کے سر میں جوئیں دیکھنے لگیں پھر آنحضرات سو گئے اور ہنستے ہوئے بیدار ہو گئے ام حرام کہتی ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول ﷲ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں فرمایا اس وقت خواب میں میری امت کے کچھ لوگ ﷲ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے پیش کئے گئے جو بحری جہاز پر سوار تھے اور تخت نشین بادشاہوں کی طرح تھے ام حرام کہتی ہیں میں نے عرض کیا کہ یا رسول ﷲ آپ ﷲ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے ان لوگوں میں شامل کردے رسول ﷲ نے میرے لئے دعا کی اس کے بعد آپ کو پھر نیند آگئی اور آپ سو گئے اور تھوڑی دیر بعد ہنستے ہوئے بیدار ہوئے میں نے عرض کیا یا رسول ﷲ آپ کیوں ہنس رہے ہیں فرمایا کہ اب کی مرتبہ خواب میں میرے امت کے لوگ خدا کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے سامنے لائے گئے، جیسا کہ آپ نے پہلی بار فرمایا تھا ام حرام کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یار سول ﷲ آپ ﷲ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے ان میں شامل کردے آپ نے فرمایا کہ تم پہلے لوگوں میں سے ہو چناچہ وہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان کے زمانہ میں دریا میں سوار ہوئیں پھر جب دریا سے باہر نکلنے لگیں تو سواری کے جانور سے گر پڑیں اور ﷲ کو پیاری ہوگیئں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:56,TotalNo:2592


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
جہاداورسیرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
باب
سب سے افضل وہ مومن ہے جو ﷲ کی راہ میں اپنی جان و مال کے ذریعہ جہاد کرے
حدیث نمبر
2592
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِهِ کَمَثَلِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ وَتَوَکَّلَ اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِهِ بِأَنْ يَتَوَفَّاهُ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ يَرْجِعَهُ سَالِمًا مَعَ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ
ابو الیمان، شعیب، زہری، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص ﷲ کی راہ میں جہاد کرتا ہو ﷲ اس شخص کوخوب پہچانتا ہے جواسکی راہ میں جہاد کرتا ہے اس کی مثال اس کی سی ہے جو روزانہ روزہ کر رکھتا ہو، اور تمام رات نماز پڑھتا ہو، ﷲ اپنی راہ میں جہاد کرنے والے کیلئے اس بات کی ذمہ داری لی ہے کہ اگر اس کو موت دے گا، تو اسے جنت میں داخل کر دےگا، یا غازی بنا کر اسے ثواب اور مال غنیمت کے ساتھ زندہ لوٹائے گا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:55,TotalNo:2591


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
جہاداورسیرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
باب
سب سے افضل وہ مومن ہے جو ﷲ کی راہ میں اپنی جان و مال کے ذریعہ جہاد کرے
حدیث نمبر
2591
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي عَطَائُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤْمِنٌ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ قَالُوا ثُمَّ مَنْ قَالَ مُؤْمِنٌ فِي شِعْبٍ مِنْ الشِّعَابِ يَتَّقِي اللَّهَ وَيَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّهِ
ابوالیمان، شعیب، زہری، عطا بن یزید لیثی، حضرت ابوسعید خدری روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ دربار رسول ﷲ میں عرض کیا گیا کہ یا رسول ﷲ سب لوگوں میں افضل کون ہے؟ فرمایا وہ مومن جو اپنی جان سے اور اپنے مال سے خدا کی راہ میں جہاد کرتا ہو، پھر صحابہ نے عرض کیا، اس کے بعد کون؟ فرمایا وہ مومن جو پہاڑ کے کسی درے میں رہتا ہو، اور وہیں خدا کی عبادت کرتا ہو، اور لوگوں کو اپنے ضرر سے محفوظ رکھتا ہو-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:54,TotalNo:2590


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
جہاداورسیرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
باب
جہاد کی فضیلت اور آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے حالات کا بیان۔
حدیث نمبر
2590
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو حَصِينٍ أَنَّ ذَکْوَانَ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ دُلَّنِي عَلَی عَمَلٍ يَعْدِلُ الْجِهَادَ قَالَ لَا أَجِدُهُ قَالَ هَلْ تَسْتَطِيعُ إِذَا خَرَجَ الْمُجَاهِدُ أَنْ تَدْخُلَ مَسْجِدَکَ فَتَقُومَ وَلَا تَفْتُرَ وَتَصُومَ وَلَا تُفْطِرَ قَالَ وَمَنْ يَسْتَطِيعُ ذَلِکَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِنَّ فَرَسَ الْمُجَاهِدِ لَيَسْتَنُّ فِي طِوَلِهِ فَيُکْتَبُ لَهُ حَسَنَاتٍ
اسحق بن منصور، عفان، ہمام محمد بن حجادہ ابوحصین، ذکو ان حضرت ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسی عبادت بتائے جو جہاد کے ہم مرتبہ ہو آپ نے فرمایا کہ ایسی عبادت تو کوئی نہیں لیکن کیا تم یہ کر سکے ہو- کہ جب مجاہد جہاد کیلئے نکلے تو اپنی مسجد میں جائے اور نماز پڑھنے کھڑا ہوجائے اور سست نہ ہو اور برابر روزے رکھے کوئی روزہ نہ چھوڑے اس نے عرض کیا کہ حضرت ایسا کون کر سکتا ہے حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے تھے کہ مجاہد کا گھوڑا جب اپنی رسی میں بندھا ہوا چرنے کیلئے چلتا پھرتا ہے تو اس گھوڑے کے ہر ہر قدم پر مجاہد کیلئے نیکیاں لکھی جاتی ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:53,TotalNo:2589


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
جہاداورسیرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
باب
جہاد کی فضیلت اور آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے حالات کا بیان۔
حدیث نمبر
2589
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُرَی الْجِهَادَ أَفْضَلَ الْعَمَلِ أَفَلَا نُجَاهِدُ قَالَ لَکِنَّ أَفْضَلَ الْجِهَادِ حَجٌّ مَبْرُورٌ
مسدد، خالد، حبیب بن ابی عمرہ، عائشہ بنت طلحہ حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ یا رسول ﷲ ہم جہاد کو تمام اعمال میں افضل سمجھتے ہیں پھر ہم جہاد کیوں نہ کریں، فرمایا، تمہارا عمدہ جہاد حج مبرور ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:52,TotalNo:2588


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
جہاداورسیرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
باب
جہاد کی فضیلت اور آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے حالات کا بیان۔
حدیث نمبر
2588
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ وَلَکِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا
علی بن عبدﷲ یحییٰ بن سعید، سفیان، منصور مجاہد طاؤس حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا فتح مکہ کے بعد ہجر ت باقی نہیں رہی ہاں جہاد اور نیک نیتی کا ثواب ملتا ہے اگر تم جہاد کیلئے طلب کئے جاؤ تو فورا کمر بستہ ہو جاؤ-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:51,TotalNo:2587


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
جہاداورسیرت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
باب
جہاد کی فضیلت اور آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے حالات کا بیان۔
حدیث نمبر
2587
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ قَالَ سَمِعْتُ الْوَلِيدَ بْنَ الْعَيْزَارِ ذَکَرَ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ قَالَ الصَّلَاةُ عَلَی مِيقَاتِهَا قُلْتُ ثُمَّ أَيٌّ قَالَ ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ قُلْتُ ثُمَّ أَيٌّ قَالَ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَسَکَتُّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَوْ اسْتَزَدْتُهُ لَزَادَنِي
حسن بن صباح، محمد بن سابق، مالک بن مغول، ولید بن عیز ار ابوعمرو شیبانی حضرت عبدﷲ بن مسعود رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول ﷲ کون سا عمل سب سے افضل ہے آپ نے فرمایا کہ اپنے وقت پر نماز پڑھنا میں نے عرض کیا پھر کون سا فرمایا اپنے والدین کی خدمت کرنا میں نے عرض کیا کہ پھر کون سا فرمایا ﷲ کی راہ میں جہاد کرنا اس کے بعد میں رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے نہیں پوچھا اگر میں آپ سے زیادہ پوچھتا تو آپ اور زیادہ مجھے بتا دیتے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:50,TotalNo:2586


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
ورثاء کی غیر حاضری میں وصی کا میت کے قرضوں کو ادا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر
2586
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ أَوْ الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ عَنْهُ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ فِرَاسٍ قَالَ قَالَ الشَّعْبِيُّ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ أَبَاهُ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَکَ سِتَّ بَنَاتٍ وَتَرَکَ عَلَيْهِ دَيْنًا فَلَمَّا حَضَرَ جِدَادُ النَّخْلِ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ وَالِدِي اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَکَ عَلَيْهِ دَيْنًا کَثِيرًا وَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَرَاکَ الْغُرَمَائُ قَالَ اذْهَبْ فَبَيْدِرْ کُلَّ تَمْرٍ عَلَی نَاحِيَتِهِ فَفَعَلْتُ ثُمَّ دَعَوْتُهُ فَلَمَّا نَظَرُوا إِلَيْهِ أُغْرُوا بِي تِلْکَ السَّاعَةَ فَلَمَّا رَأَی مَا يَصْنَعُونَ أَطَافَ حَوْلَ أَعْظَمِهَا بَيْدَرًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ادْعُ أَصْحَابَکَ فَمَا زَالَ يَکِيلُ لَهُمْ حَتَّی أَدَّی اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي وَأَنَا وَاللَّهِ رَاضٍ أَنْ يُؤَدِّيَ اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي وَلَا أَرْجِعَ إِلَی أَخَوَاتِي بِتَمْرَةٍ فَسَلِمَ وَاللَّهِ الْبَيَادِرُ کُلُّهَا حَتَّی أَنِّي أَنْظُرُ إِلَی الْبَيْدَرِ الَّذِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَأَنَّه لَمْ يَنْقُصْ تَمْرَةً وَاحِدَةً قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ أُغْرُوا بِي يَعْنِي هِيجُوا بِي فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمْ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَائَ
محمد بن سابق یا فضل بن یعقوب، شیبان ابومعاویہ فراش شعبی جابر بن عبدﷲ انصاری سے روایت کرتے ہیں کہ ان کے والد احد کے دن شہید ہو گئے اور انہوں نے چھ بیٹیاں چھوڑیں اور کچھ قرض اپنے اوپر چھوڑا پس جب کھجوریں توڑنے کا زمانہ آیا تو میں نے آنحضرت سے جا کر کہا کہ یار سول ﷲ آپ جانتے ہیں کہ احد کے دن میرے والد شہید ہو گئے اور انہوں نے اپنے اوپر بہت قرض چھوڑا ہے میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے ہمراہ تشریف لے چلئے، تاکہ قرض خواہ آپ کو دیکھ کر کچھ کمی کردیں آپ نے فرمایا تم جاؤ، اور ہر قسم کی کھجوریں ایک ایک گوشہ میں جمع کردو، چناچہ میں نے ایسا ہی کیا بعد اس کے آپ کو بلایا، جب قرض خواہوں نے آپ کو دیکھا تو اس وقت مجھ سے اور بھی زیادہ سخت تقاضا کرنے لگے آپ نے انکو ایسا کرتے ہوئے دیکھ کر بڑی ڈھیری کے گرد تین مرتبہ چکر لگایا اس کے بعد آپ اس پر بیٹھ گئے پھر فرمایا تم اپنے قرض خواہوں کو بلاؤ پھر برابر آپ انہیں ناپ ناپ کردیتے رہے یہاں تک کہ ﷲ نے میرے والد کا قرض ادا کردیا اور میں خدا کی قسم اس پر راضی تھا کہ ﷲ میرے والد کا قرض ادا کردے چاہے میں اپنی بہنوں کے پاس ایک کھجور لوٹا کر نہ لے جاؤں سب قرضہ میں نکل جائے مگر خدا کی قسم پوری ڈھیریاں بچ رہیں میں اس ڈھیری کی طرف جس پر رسول ﷲ بیٹھے ہوئے تھے خاص طور پر غور کر رہا تھا یہ معلوم ہوتا تھا کہ اس میں سے ایک کھجور بھی کم نہیں ہوئی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:49,TotalNo:2585


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
وقف کرنے والے کا کہنا کہ اس کی قیمت ﷲ ہی سے مطلوب ہے تو ایسے وقف کا بیان۔
حدیث نمبر
2585
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِکُمْ قَالُوا لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَی اللَّهِ
مسدو، عبدالوارث، ابوالتیاح، حضرت انس سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد بناتے وقت فرمایا تھا کہ اے بنی نجار تم اپنا باغ میرے ہاتھ فروخت کر ڈالو ان لوگوں نے عرض کیا کہ ہم تو اس کی قیمت ﷲ ہی سے چاہتے ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:48,TotalNo:2584


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
نگران کا وقف سے اپنے لئے ضروری خرچ لینے کا بیان۔
حدیث نمبر
2584
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ عُمَرَ اشْتَرَطَ فِي وَقْفِهِ أَنْ يَأْکُلَ مَنْ وَلِيَهُ وَيُؤْکِلَ صَدِيقَهُ غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ مَالًا
قتیبہ بن سعید، حماد، ایوب، نافع، حضرت ابن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ عمر نے اپنے وقت میں یہ شرط مقرر کی تھی کہ جو شخص اس کا متولی ہو وہ اس میں سے کھالے اور اپنے دوست کو کھلا دے بشرطیکہ وہ اس طریقہ سے مال جمع کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:47,TotalNo:2583


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
نگران کا وقف سے اپنے لئے ضروری خرچ لینے کا بیان۔
حدیث نمبر
2583
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَقْتَسِمُ وَرَثَتِي دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا مَا تَرَکْتُ بَعْدَ نَفَقَةِ نِسَائِي وَمَئُونَةِ عَامِلِي فَهُوَ صَدَقَةٌ
عبد ﷲ بن یوسف مالک ابوالزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرے وارث نہ دینار تقسیم کریں، نہ درہم بلکہ جو کچھ میں اپنی بیبیوں کے خرچ اور کارندے کی اجرت سے فاضل چھوڑدوں وہ صدقہ ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:46,TotalNo:2582


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
جانور، گھوڑے اسباب، چاندی سونا وقف کرنے کا بیان
حدیث نمبر
2582
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ عُمَرَ حَمَلَ عَلَی فَرَسٍ لَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَعْطَاهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَحْمِلَ عَلَيْهَا رَجُلًا فَأُخْبِرَ عُمَرُ أَنَّهُ قَدْ وَقَفَهَا يَبِيعُهَا فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبْتَاعَهَا فَقَالَ لَا تَبْتَعْهَا وَلَا تَرْجِعَنَّ فِي صَدَقَتِکَ
مسدو، یحییٰ، عبید ﷲ ، نافع، حضرت ابن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر نے ایک مرتبہ اپنا ایک گھوڑا خدا کی راہ میں دے دیا تھا، جو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عمر کو دیا تھا کہ وہ اس پر سوار ہوا کریں لیکن حضرت عمر نے وہ ایک اور شخص کو سوار ہونے کیلئے دے دیا پھر حضرت عمر نے دیکھا کہ وہ شخص کھڑا اس گھوڑے کو بازار میں بیچ رہا ہے اس پر انہوں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے اس بات کی جازت طلب کی کہ اس کو مول لے لیں آپ نے فرمایا تم اس کو مول نہ لو اور اپنے صدقہ کو واپس نہ کرو-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:45,TotalNo:2581


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
مسجد کے لئے زمین وقف کرنے کا بیان
حدیث نمبر
2581
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ أَمَرَ بِبِنَائِ الْمَسْجِدِ وَقَالَ يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِکُمْ هَذَا قَالُوا لَا وَاللَّهِ لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَی اللَّهِ عزوجل
اسحق عبد الصمد، عبدالوارث ابوالتیاح، حضرت انس بن مالک رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو آپ نے مسجد بنانے کا حکم دیا اور فرمایا کہ اے بنی نجار تم اپنا یہ باغ میرے ہاتھ فروخت کر ڈالو ان لوگوں نے کہا خدا کی قسم ہم اس کی قیمت ﷲ کے سوا اور کسی سے نہیں لیں گے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:44,TotalNo:2580


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
فقیر، مالدار، اور مہمانوں کیلئے وقف کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر
2580
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَجَدَ مَالًا بِخَيْبَرَ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ قَالَ إِنْ شِئْتَ تَصَدَّقْتَ بِهَا فَتَصَدَّقَ بِهَا فِي الْفُقَرَائِ وَالْمَسَاکِينِ وَذِي الْقُرْبَی وَالضَّيْفِ
ابو عاصم، ابن عون، نافع، حضرت ابن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر نے خیبر میں کچھ مال پایا، تو وہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے بیان کیا، آپ نے فرمایا، اگر تم چاہو، تو اسے خیرات کردو، چناچہ انہوں نے اس کو فقراء، میں اور مساکین میں اور اعزاء میں، اور مہانوں میں خرچ کرنے کیلئے خیرات دیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:43,TotalNo:2579


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
وقف کے کا غذات لکھے جانے کا بیان۔
حدیث نمبر
2579
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَصَابَ عُمَرُ بِخَيْبَرَ أَرْضًا فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَصَبْتُ أَرْضًا لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ أَنْفَسَ مِنْهُ فَکَيْفَ تَأْمُرُنِي بِهِ قَالَ إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا فَتَصَدَّقَ عُمَرُ أَنَّهُ لَا يُبَاعُ أَصْلُهَا وَلَا يُوهَبُ وَلَا يُورَثُ فِي الْفُقَرَائِ وَالْقُرْبَی وَالرِّقَابِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالضَّيْفِ وَابْنِ السَّبِيلِ لَا جُنَاحَ عَلَی مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْکُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ
مسدو، یزیدبن زریع، ابن عون، نافع حضرت ابن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر کو خیبر میں ایک زمین ملی، وہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ مجھے ایک ایسی زمین ملی ہے کہ اس سے عمدہ مال مجھے کبھی نہیں ملا تھا، آپ اس کے بارے میں مجھے کیا حکم دیتے ہیں حضور اکرم نے فرمایا- اگر چاہو تو اصل درخت اپنے قبضہ میں رکھو، اور اسکے پھلوں کوخیرات کردو چناچہ حضرت عمرنے اسکو اس شرط پر خیرات کردیا کہ اصل پیڑ بیچے نہ جائیں اور نہ ہبہ کئے جائیں اور نہ ان میں میراث جاری کی جائے بلکہ فقراء میں قرابت والوں میں غلاموں کی آزادی میں خدا کی راہ میں مہمانوں میں اور مسافروں میں ان کے پھل خرچ کئے جائیں اور جو شخص اس کامتولی ہو وہ اتنا کر سکتا ہے کہ اپنی واقعی ضرورت کے موافق اس میں سے خود کھائے یا اپنے کسی دوست کو کچھ کھلائے بشرطیکہ اس طرح وہ مال جمع کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:42,TotalNo:2578


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
ایک مشترکہ جماعت کا زمین صدقہ کر دینے کے بیان میں۔
حدیث نمبر
2578
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبِنَائِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِکُمْ هَذَا قَالُوا لَا وَاللَّهِ لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَی اللَّهِ
مسدد عبددالوارث ابوالتیاح حضرت انس سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ نے مسجد بنانے کا حکم دے کر فرمایا اے بنی نجار تم اپنا یہ باغ بقیمت میرے ہاتھ فروخت کر ڈالو ان لوگوں نے عرض کیا خدا کی قسم ہم اس کی قیمت ﷲ کے سوا کسی سے نہ لیں گے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:41,TotalNo:2577


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
بغیر حدود بتائے زمین وقف کرنا اور اسی طرح کا صدقہ بھی جائز ہے اس کا بیان۔
حدیث نمبر
2577
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أُمَّهُ تُوُفِّيَتْ أَيَنْفَعُهَا إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ لِي مِخْرَافًا وَأُشْهِدُکَ أَنِّي قَدْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَنْهَا
محمد بن عبدالرحیم روح بن عبادہ زکریا بن اسحق عمرو بن دینار رضی ﷲ تعالیٰ عنہ عکرمہ حضرت ابن عباس سے راویت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا میری ماں کا انتقال ہوگیا ہے اگر میں اس کی طرف سے کچھ صدقہ دوں تو کیا وہ اس کو فائدہ پہنچائے گا، آپ نے فرمایا ہاں میں نے عرض کیا میرا ایک باغ ہے آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اس کو ان کی طرف سے صدقہ کردیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:40,TotalNo:2576


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
بغیر حدود بتائے زمین وقف کرنا اور اسی طرح کا صدقہ بھی جائز ہے اس کا بیان۔
حدیث نمبر
2576
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ کَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَکْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا مِنْ نَخْلٍ أَحَبُّ مَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَائَ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَائٍ فِيهَا طَيِّبٍ قَالَ أَنَسٌ فَلَمَّا نَزَلَتْ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ قَامَ أَبُو طَلْحَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَائَ وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا حَيْثُ أَرَاکَ اللَّهُ فَقَالَ بَخْ ذَلِکَ مَالٌ رَابِحٌ أَوْ رَايِحٌ شَکَّ ابْنُ مَسْلَمَةَ وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ وَإِنِّي أَرَی أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَفْعَلُ ذَلِکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَفِي بَنِي عَمِّهِ وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ وَيَحْيَی بْنُ يَحْيَی عَنْ مَالِکٍ رَايِحٌ
عبد ﷲ بن مسلمہ مالک اسحق بن عبدﷲ بن ابی طلحہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے انس بن مالک کو کہتے ہوئے سنا کہ مدینہ میں تمام انصار سے زیادہ مالدار ابوطلحہ تھے اور انہیں دوسرے باغات اور مال و دولت سے زیادہ بیرحاء نامی باغ محبوب تھا، جو مسجد کے قبلہ کی جانب تھا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم وہاں تشریف لے جاتے اور اس کا شیریں پانی پیتے تھے انس کہتے ہیں جب یہ آیت نازل ہوئی (َنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ) تو ابوطلحہ نے کھڑے ہوکر عرض کیا، یا رسول ﷲ ﷲ فرماتا ہے (َنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ) اور بے شک مجھے اپنے تمام مالوں سے زیادہ محبوب بیرحاء ہے اور وہ ﷲ کیلئے صدقہ کردیا ہے میں اس کے ثواب اور اجر کی ﷲ تعالیٰ سے امید رکھتا ہوں پس جہاں ﷲ آپ کو بتائے آپ اس کو خرچ کردیجئے حضرت نے فرمایا مبارک ہو یہ تو فائدہ دینے والا مال ہے اگرچہ فانی ہے اور جو کچھ تم نے کہا میں نے سن لیا میں مناسب سمجھتا ہوں کہ اس کو تم اپنے اعزاء میں تقسیم کردو- ابوطلحہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ جی اچھا چناچہ اس کو ابوطلحہ نے اپنے اعزاء اور اپنے چچا کے بیٹوں میں تقسیم کردیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:39,TotalNo:2575


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
یتیم سے سفر و حضر میں کام لینے کا بیان۔
حدیث نمبر
2575
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ کَثِيرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ لَيْسَ لَهُ خَادِمٌ فَأَخَذَ أَبُو طَلْحَةَ بِيَدِي فَانْطَلَقَ بِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَنَسًا غُلَامٌ کَيِّسٌ فَلْيَخْدُمْکَ قَالَ فَخَدَمْتُهُ فِي السَّفَرِ وَالْحَضَرِ مَا قَالَ لِي لِشَيْئٍ صَنَعْتُهُ لِمَ صَنَعْتَ هَذَا هَکَذَا وَلَا لِشَيْئٍ لَمْ أَصْنَعْهُ لِمَ لَمْ تَصْنَعْ هَذَا هَکَذَا
یعقوب بن ابراہیم بن کثیر، ابن علیہ، عبدالعزیز انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ جب مدینہ میں تشریف لائے تو آپ کے پاس کوئی خادم نہ تھا، پس ابوطلحہ نے جو میری والدہ کے دوسرے شوہر تھے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور مجھے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے جا کر عرض کیا کہ یا رسول ﷲ انس ایک سمجھدار لڑکا ہے یہ آپ کی خدمت کرے گا چناچہ میں نے سفر اور حضر میں آپکی خدمت کی اگر میں نے کوئی کام کردیا تو آپ نے مجھ سے یہ نہیں فرمایا کہ تم نے اس کو اس طرح کیوں کیا اور اگر کوئی کام میں نے نہیں کیا تو آپ نے مجھ سے یہ نہیں فرمایا کہ تم نے یہ کام کیوں نہیں کیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:38,TotalNo:2574


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
اﷲ تعالیٰ کا قول کہ جو لوگ یتیموں کا مال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں آگ بھرتے ہیں۔
حدیث نمبر
2574
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الْمَدَنِيِّ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا هُنَّ قَالَ الشِّرْکُ بِاللَّهِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَکْلُ الرِّبَا وَأَکْلُ مَالِ الْيَتِيمِ وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلَاتِ
عبدالعزیز بن عبدﷲ سلیمان بن بلال، ثور بن زید مدنی ابوالغیث، حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا سات ہلاک کرنے والی باتوں سے دور رہو- لوگوں نے پوچھا یا رسول ﷲ وہ کونسی باتیں ہیں فرمایا خدا کے ساتھ شرک کرنا اور جادو کرنا اور اس جان کا ناحق مارنا جس کو ﷲ تعالیٰ نے حرام کیا ہے اور سود کھانا، اور یتیم کا مال کھانا، اور جہاد سے فرار یعنی بھاگنا اور پاک دامن بھولی بھالی مومن عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:37,TotalNo:2573


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
اس امر کا بیان کیا یتیم کے مال میں وصی کے لئے محنت کرنا اور اس سے اپنی محنت کے مطابق کھانا جائز ہے۔
حدیث نمبر
2573
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَمَنْ کَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ وَمَنْ کَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْکُلْ بِالْمَعْرُوفِ قَالَتْ أُنْزِلَتْ فِي وَالِي الْيَتِيمِ أَنْ يُصِيبَ مِنْ مَالِهِ إِذَا کَانَ مُحْتَاجًا بِقَدْرِ مَالِهِ بِالْمَعْرُوفِ
عبید ابن اسماعیل، ابوا سامہ ہشام عروہ حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ آیت (وَمَنْ کَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ وَمَنْ کَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْکُلْ ) کے یتیم کے ولی کے بارے میں نازل ہوئی ہے کہ اگر وہ محتاج ہو تو دستور کے موافق اپنے حق کے لحاظ سے یتیم کے مال میں سے لے سکتا ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:36,TotalNo:2572


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
اس امر کا بیان کیا یتیم کے مال میں وصی کے لئے محنت کرنا اور اس سے اپنی محنت کے مطابق کھانا جائز ہے۔
حدیث نمبر
2572
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ الْأَشْعَثِ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَی بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ عُمَرَ تَصَدَّقَ بِمَالٍ لَهُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ يُقَالُ لَهُ ثَمْغٌ وَکَانَ نَخْلًا فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي اسْتَفَدْتُ مَالًا وَهُوَ عِنْدِي نَفِيسٌ فَأَرَدْتُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَصَدَّقْ بِأَصْلِهِ لَا يُبَاعُ وَلَا يُوهَبُ وَلَا يُورَثُ وَلَکِنْ يُنْفَقُ ثَمَرُهُ فَتَصَدَّقَ بِهِ عُمَرُ فَصَدَقَتُهُ تِلْکَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَفِي الرِّقَابِ وَالْمَسَاکِينِ وَالضَّيْفِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَلِذِي الْقُرْبَی وَلَا جُنَاحَ عَلَی مَنْ وَلِيَهُ أَنْ يَأْکُلَ مِنْهُ بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يُوکِلَ صَدِيقَهُ غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ بِهِ
ہارون، ابوسعید (بنی ہاشم کے آزاد کردہ غلام) صخر بن جویریہ، نافع حضرت ابن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر نے اپنا کچھ مال رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں یعنی ایک باغ خیرات کردیا تھا جس کا نام ثمغ تھا، حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول ﷲ! میں نے کچھ مال پایا ہے، جو میرے نزدیک بہت نفیس ہے، میں چاہتا ہوں کہ اس کو خیرات کردوں رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم اصل درختوں کو اس شرط پر خیرات کردو کہ وہ نہ تو بیچے جائیں اور نہ ہبہ کئے جائیں اور نہ ان میں کوئی وارثت جاری ہو بلکہ ان کے پھل کام میں لائے جائیں، چناچہ حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے اس کو اسی شرط پر خیرات کردیا، ان کا یہ صدقہ ﷲ کی راہ میں غلاموں میں، مسکینوں میں مہمانوں میں مسافروں میں اور قرابت والوں میں خرچ کیا جاتا تھا، اور انہوں نے یہ بھی کہہ دیا تھا، کہ جو شخص اس کا متولی ہو اس کیلئے کچھ گناہ نہیں دستور کے موافق اس میں سے کچھ کھائے یا اپنے کسی دوست کو کھلائے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:35,TotalNo:2571


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
اﷲ تعالیٰ کا قول کہ یتیموں کو انکے مال دے دو۔
حدیث نمبر
2571
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ کَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لَا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَی فَانْکِحُوا مَا طَابَ لَکُمْ مِنْ النِّسَائِ قَالَتْ هِيَ الْيَتِيمَةُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا فَيَرْغَبُ فِي جَمَالِهَا وَمَالِهَا وَيُرِيدُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِأَدْنَی مِنْ سُنَّةِ نِسَائِهَا فَنُهُوا عَنْ نِکَاحِهِنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فِي إِکْمَالِ الصَّدَاقِ وَأُمِرُوا بِنِکَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ مِنْ النِّسَائِ قَالَتْ عَائِشَةُ ثُمَّ اسْتَفْتَی النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيَسْتَفْتُونَکَ فِي النِّسَائِ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيکُمْ فِيهِنَّ قَالَتْ فَبَيَّنَ اللَّهُ فِي هَذِهِ الْآيَةِ أَنَّ الْيَتِيمَةَ إِذَا کَانَتْ ذَاتَ جَمَالٍ وَمَالٍ رَغِبُوا فِي نِکَاحِهَا وَلَمْ يُلْحِقُوهَا بِسُنَّتِهَا بِإِکْمَالِ الصَّدَاقِ فَإِذَا کَانَتْ مَرْغُوبَةً عَنْهَا فِي قِلَّةِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ تَرَکُوهَا وَالْتَمَسُوا غَيْرَهَا مِنْ النِّسَائِ قَالَ فَکَمَا يَتْرُکُونَهَا حِينَ يَرْغَبُونَ عَنْهَا فَلَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَنْکِحُوهَا إِذَا رَغِبُوا فِيهَا إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهَا الْأَوْفَی مِنْ الصَّدَاقِ وَيُعْطُوهَا حَقَّهَا
ابو الیمان، شیعب زہری عروہ بن زبیر سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے آیت (وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لَا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَی ) کا مطلب پوچھا، حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا نے کہا اس کا مطلب یہ ہے کہ یتیم لڑکی اپنے ولی کی تربیت میں ہوتی تو ولی کو اس کے حسن و مال کا لالچ ہوتا وہ چاہتا کہ میں اس کے خاندان کی عورتوں کے مہر سے کم میں اسکے ساتھ نکاح کرلوں لہٰذا ان یتیم لڑکیوں کے ساتھ نکاح کی ممانعت کردی گئی، مگر یہ کہ انکے مہر کی تکمیل ازروئے انصاف کریں اور یتیم لڑکیوں کے سوا اور عورتوں سے نکاح کرنے کی انہیں اجازت دے دی گئی ہے- حضرت عائشہ فرماتی ہیں اس کے بعد پھر لوگوں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے یتیم لڑکیوں کے نکاح کی بابت پوچھا تو ﷲ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی (وَيَسْتَفْتُونَکَ فِي النِّسَائِ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيکُمْ) الخ (اور تم سے یتیم عورتوں کی بابت پوچھتے ہیں کہہ دو کہ ﷲ تم کو انکے بارے میں فتوی دیتا ہے) حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ ﷲ تعالیٰ نے اس آیت میں یہ بات بیان فرمائی کہ یتیمہ جب جمال والی اور مالدار ہوتی ہے تو اس کے نکاح میں یہ لوگ رغبت کرتے ہیں اور تکمیل مہر میں اس کے خاندان کا دستور اس کے ساتھ نہیں برتتے لیکن جب وہ مال اور جمال کی کمی کی وجہ سے غیر مرغوب ہو تو اسے چھوڑ دیتے ہیں اور کسی اور عورت سے نکاح کرلیتے ہیں حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں پس جس طرح وہ یتیم لڑکی کو چھوڑ دیتے ہیں جبکہ وہ غیر مرغوب ہوتی تو اس طرح انہیں یہ اختیار نہیں کہ یتیم لڑکی سے جبکہ وہ مرغوب ہو، بغیر اس کے کہ پورا مہر دیں اور اس کا حق ادا کریں اس کے ساتھ نکاح کریں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:34,TotalNo:2570


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
وقت اور صدقے میں گواہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر
2570
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي يَعْلَی أَنَّهُ سَمِعَ عِکْرِمَةَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ يَقُولُ أَنْبَأَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَخَا بَنِي سَاعِدَةَ تُوُفِّيَتْ أُمُّهُ وَهُوَ غَائِبٌ عَنْهَا فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ وَأَنَا غَائِبٌ عَنْهَا فَهَلْ يَنْفَعُهَا شَيْئٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنِّي أُشْهِدُکَ أَنَّ حَائِطِيَ الْمِخْرَافَ صَدَقَةٌ عَلَيْهَا
ابراہیم بن موسیٰ، ہشام بن یوسف، ابن جریج یعلی ابن عباس کے آزاد کردہ غلام عکرمہ ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ سعد بن عبادہ جو بنی ساعدہ کے بھائی بند تھے ان کے والدہ وفات پا گئیں اور وہ ان کے پاس موجود نہ تھے، ایک دن وہ رسول ﷲ کے پاس آئے اور عرض کیا کہ یا رسول ﷲ! میری والدہ کی وفات ہو گئی اور میں ان کے پاس حاضر نہیں تھا اگر میں ان کی طرف سے کچھ صدقہ دوں تو وہ انہیں فائدہ مند ہوگا، آپ نے فرمایا ہاں اس پر انہوں نے کہا میں آپکو گواہ بناتا ہوں کہ میرا باغ مخراف (نامی) ان کیلئے خیرات ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:33,TotalNo:2569


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
میت کی نذروں کے پورا کرنے اور اچانک مرنیوالے کی طرف سے خیرات کرنے کے استحباب کا بیان۔
حدیث نمبر
2569
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اسْتَفْتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا نَذْرٌ فَقَالَ اقْضِهِ عَنْهَا
عبد ﷲ بن یوسف، مالک ان شہاب، عبید ﷲ بن عبدﷲ حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت سعد بن عبادہ نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے فتویٰ پوچھا کہ میری ماں مر گئیں اور ان پر ایک نذر باقی ہے تو آپ نے فرمایا کہ تم اس کو ان کی طرف سے پورا کردو-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:32,TotalNo:2568


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
میت کی نذروں کے پورا کرنے اور اچانک مرنیوالے کی طرف سے خیرات کرنے کے استحباب کا بیان۔
حدیث نمبر
2568
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أُمِّي افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا وَأُرَاهَا لَوْ تَکَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ تَصَدَّقْ عَنْهَا
اسمٰعیل مالک ہشام، ہشام کے والد، حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ میری ماں دفعتا مر گئیں اور میں خیال کرتا ہوں کہ اگر وہ بول سکتیں تو خیرات کرتیں کیا میں ان کی طرف سے صدقہ دوں آپ نے فرمایا ہاں ان کی طرف سے صدقہ



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:31,TotalNo:2567


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
اس فرمان الہٰی کا بیان کہ جب تقسیم مال کے وقت رشتہ دار اور یتیم و مسکین آجائیں تو ان کو بھی اس میں کچھ دو۔
حدیث نمبر
2567
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ إِنَّ نَاسًا يَزْعُمُونَ أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ نُسِخَتْ وَلَا وَاللَّهِ مَا نُسِخَتْ وَلَکِنَّهَا مِمَّا تَهَاوَنَ النَّاسُ هُمَا وَالِيَانِ وَالٍ يَرِثُ وَذَاکَ الَّذِي يَرْزُقُ وَوَالٍ لَا يَرِثُ فَذَاکَ الَّذِي يَقُولُ بِالْمَعْرُوفِ يَقُولُ لَا أَمْلِکُ لَکَ أَنْ أُعْطِيَکَ
محمد بن فضل ابوالنعمان، ابوعوانہ ابی بشر سعید بن جبیر ابن عباس سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ خیال کرتے ہیں کہ یہ آیت منسوخ ہے حالانکہ خدا کی قسم یہ منسوخ نہیں ہے بلکہ یہ منجملہ ان آیات کے ہے، جن پر عمل کرنے میں لوگوں نے سستی کی ہے- سنو! عزیز دو قسم کے ہوتے ہیں ایک تو وہ جو وارث ہوں اور یہی مطلب ہے جس کے ذمہ جو واجب ہے وہ ان کو کچھ دے دے اور دوسرا وہ جو وارث نہ ہو- جس کے معنی یہ ہیں کہ وہ اس طرح نرم بات کہے کہ مجھے اختیار نہیں کہ تجھے کچھ دے دوں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:30,TotalNo:2566


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
کسی شخص کا صدقہ و خیرات کیلئے اپنا مال اپنا کوئی غلام یا کوئی جانور وقف کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر
2566
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَعْبٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ کَعْبٍ قَالَ سَمِعْتُ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي صَدَقَةً إِلَی اللَّهِ وَإِلَی رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَمْسِکْ عَلَيْکَ بَعْضَ مَالِکَ فَهُوَ خَيْرٌ لَکَ قُلْتُ فَإِنِّي أُمْسِکُ سَهْمِي الَّذِي بِخَيْبَرَ
یحییٰ بن بکیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، عبدالرحمن بن عبدﷲ بن کعب عبدﷲ بن کعب، کعب بن مالک سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول ﷲ میری توبہ قبول ہونے کا شکریہ یہ ہے کہ میں اپنے کل مال سے ﷲ اور رسول کے لئے صدقہکرکے اس دولت سے دست بردار ہو جاؤں، آپ نے فرمایا تم کچھ مال اپنا اپنے پاس رکھو تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے میں نے عرض کیا، میں اپنا وہ حصہ جو خیبر میں ہے اپنے پاس روک لوں گا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:29,TotalNo:2565


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
کسی شخص کا اپنی ماں کی طرف سے اپنے باغ یا زمین کو صدقہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر
2565
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يَعْلَی أَنَّهُ سَمِعَ عِکْرِمَةَ يَقُولُ أَنْبَأَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تُوُفِّيَتْ أُمُّهُ وَهُوَ غَائِبٌ عَنْهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ وَأَنَا غَائِبٌ عَنْهَا أَيَنْفَعُهَا شَيْئٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنِّي أُشْهِدُکَ أَنَّ حَائِطِيَ الْمِخْرَافَ صَدَقَةٌ عَلَيْهَا
محمد، مخلد بن یزید، ابن جریح، یعلی، عکرمہ، حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ سعد بن عبادہ کی والدہ کا انتقال ہوگیا اور وہ اس وقت ان کے پاس موجود نہ تھے، انہوں نے کہا یا رسول ﷲ! میری ماں کی وفات ہو گئی، اور میں ان کے پاس موجود نہ تھا، کیا انہیں کچھ نفع دے گا، اگر میں ان کی طرف سے صدقہ دوں حضرت نے فرمایا ہاں سعد نے کہا اچھا میں آپ کو گواہ کرتا ہوں کہ میرا باغ مخراف نامی ان کی طرف سے صدقہ ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:28,TotalNo:2564


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
واقف کیا اپنے وقف سے منتفع ہو سکتا ہے؟
حدیث نمبر
2564
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَی رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً فَقَالَ ارْکَبْهَا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا بَدَنَةٌ قَالَ ارْکَبْهَا وَيْلَکَ فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الثَّالِثَةِ
اسمٰعیل، مالک ابولزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا کی ایک آدمی قربانی کے جانور کو ہانک رہا ہے، آپ نے فرمایا اس پر سوار ہو جا اس نے عرض کیا یہ تو قربانی کا جانور ہے آپ نے فرمایا اس پر سورار ہو جا، دوسری یا تیسری بار فرمایا کہ تیری خرابی ہو-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:27,TotalNo:2563


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
واقف کیا اپنے وقف سے منتفع ہو سکتا ہے؟
حدیث نمبر
2563
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَی رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً فَقَالَ لَهُ ارْکَبْهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا بَدَنَةٌ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الرَّابِعَةِ ارْکَبْهَا وَيْلَکَ أَوْ وَيْحَکَ
قتیبہ بن سعید ا، ابوعوانہ، قتادہ، حضرت انس سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جو قربانی کے جانور کو ہانک رہا ہے، تو آپ نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا، اس نے عرض کیا یار سول ﷲ یہ تو قربانی کا جانور ہے، آپ نے تیسری بار یا چوتھی بار فرمایا کہ اے بیوقوف! اس پر سوار ہو جا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:26,TotalNo:2562


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
عورتوں اور بچوں کے عزیزوں میں داخل ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر
2562
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَکَ الْأَقْرَبِينَ قَالَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ أَوْ کَلِمَةً نَحْوَهَا اشْتَرُوا أَنْفُسَکُمْ لَا أُغْنِي عَنْکُمْ مِنْ اللَّهِ شَيْئًا يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ لَا أُغْنِي عَنْکُمْ مِنْ اللَّهِ شَيْئًا يَا عَبَّاسُ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ لَا أُغْنِي عَنْکَ مِنْ اللَّهِ شَيْئًا وَيَا صَفِيَّةُ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ لَا أُغْنِي عَنْکِ مِنْ اللَّهِ شَيْئًا وَيَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَلِينِي مَا شِئْتِ مِنْ مَالِي لَا أُغْنِي عَنْکِ مِنْ اللَّهِ شَيْئًا تَابَعَهُ أَصْبَغُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ
ابو الیمان، شعیب زہری، سعد بن مسیب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت کرتے ہیں، کہ جب ﷲ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (وانذر عیشر تک الاقربین) ، تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو گئے اور آپ نے فرمایا، کہ اے گروہ قریش تم اپنی جانوں کو بچاو، میں ﷲ کے عذاب سے تمہیں کچھ بھی نہیں بچا سکتا، اے بنی عبد مناف! میں تمہیں خدا کے عذاب کچھ بھی نہیں بچا سکتا، اے عباس بن عبدالمطلب میں تمہیں ﷲ کے عذاب سے کچھ بھی نہیں بچا سکتا، اور اے صفیہ! رسول ﷲ کی پھوپھی، میں تمہیں خدا کے عذاب سے کیسے بچا سکتا ہوں، اور اے فاطمہ بنت محمد تم مجھے سے میرا مال جس قدر چاہو لے لو، مگر میں خدا کے عذاب سے تمہیں نہیں بچا سکوں گا، نیز ابوالیمان کے ساتھ اس روایت کو اصبغ نے بسلسلہ سند ابن وہب یونس، ابن شہاب روایت کیا ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:25,TotalNo:2561


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
اپنے رشتہ داروں کیلئے وقف اور وصیت کے جواز کا بیان
حدیث نمبر
2561
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي طَلْحَةَ أَرَی أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَکَ الْأَقْرَبِينَ جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنَادِي يَا بَنِي فِهْرٍ يَا بَنِي عَدِيٍّ لِبُطُونِ قُرَيْشٍ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَکَ الْأَقْرَبِينَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ
عبد ﷲ بن یوسف، مالک، اسحاق بن عبدﷲ ابن ابی طلحہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے حضرت صلی ﷲ علیہ وسلم کو ابوطلحہ سے فرماتے سنا ہے کہ میں مناسب سمجھتا ہوں کہ تم اس باغ کو اپنے اعزہ میں تقسیم کردو تو ابوطلحہ نے عرض کیا کہ یا رسول ﷲ میں ایسا ہی کروں گا، چناچہ ابوطلحہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے اس کو اپنے عزیزوں اور اپنے چچا کے بیٹوں میں تقسیم کردیا، ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی، ( وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَکَ الْأَقْرَبِينَ) ، تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے قبائل قریش سے فرمایا، کہ اے بنی فہر، اے بنی عدی، حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ جب آیت ( وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَکَ الْأَقْرَبِينَ) نازل ہوئی، تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے پکار کر فرمایا کہ اے گروہ قریش-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:24,TotalNo:2560


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
من بعد وصیتہ تو صون بھا اودین یعنی قرض اور وصیت کا مطلب۔
حدیث نمبر
2560
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّخْتِيَانِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ کُلُّکُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالْإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي أَهْلِهِ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالْمَرْأَةُ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا رَاعِيَةٌ وَمَسْئُولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا وَالْخَادِمُ فِي مَالِ سَيِّدِهِ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ قَالَ وَحَسِبْتُ أَنْ قَدْ قَالَ وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي مَالِ أَبِيهِ
بشر بن محمد سختیانی، عبدﷲ یونس، زہری، سالم، حضرت ابن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہ میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے ہر شخص نگرانی کا ذمہ دار ہے، حاکم سے اس کی رعیت کی بابت پرسش ہوگی، امام بھی نگراں ہے اور اس سے اس کے مقتدیوں کے بابت پرسش ہوگی، مرد بھی اپنے گھرکا نگراں ہے اس سے اس کے گھروالوں کی بابت پر سش ہوگی اور عورت شوہر کے گھرکی نگراں ہے، اس سے اس کے گھرکی بابت پرسش ہوگی، اور خادم اپنے آقا کے مال کا نگران ہے، اس سے اس کے مال کی بابت پر سش ہوگی، حضرت ابن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں مجھے خیال ہوتا ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ مرد اپنے باپ کے مال کا نگران ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:23,TotalNo:2559


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
من بعد وصیتہ تو صون بھا اودین یعنی قرض اور وصیت کا مطلب۔
حدیث نمبر
2559
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ حَکِيمَ بْنَ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ قَالَ لِي يَا حَکِيمُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرٌ حُلْوٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِکَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَکْ لَهُ فِيهِ وَکَانَ کَالَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَی قَالَ حَکِيمٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَا أَرْزَأُ أَحَدًا بَعْدَکَ شَيْئًا حَتَّی أُفَارِقَ الدُّنْيَا فَکَانَ أَبُو بَکْرٍ يَدْعُو حَکِيمًا لِيُعْطِيَهُ الْعَطَائَ فَيَأْبَی أَنْ يَقْبَلَ مِنْهُ شَيْئًا ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ دَعَاهُ لِيُعْطِيَهُ فَيَأْبَی أَنْ يَقْبَلَهُ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ إِنِّي أَعْرِضُ عَلَيْهِ حَقَّهُ الَّذِي قَسَمَ اللَّهُ لَهُ مِنْ هَذَا الْفَيْئِ فَيَأْبَی أَنْ يَأْخُذَهُ فَلَمْ يَرْزَأْ حَکِيمٌ أَحَدًا مِنْ النَّاسِ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی تُوُفِّيَ
محمد بن یوسف اوزاعی، زہری، سعید بن مسیب و عروہ بن زبیر حکیم بن حزام سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے ایک مرتبہ کچھ مانگا، آپ نے مجھے دیدیا، پھر میں نے آپ سے مانگا، آپ نے پھر مجھے دیدیا، اس کے بعد آپ نے مجھ سے فرمایا، کہ اے حکیم یہ مال ایک سبز شیریں چیز ہے، جو شخص اس کو بغیر حرص کے لے گا، اس کیلئے اس میں برکت دی جائے گی، اور جو شخص اس کو لالچ کے ساتھ مانگے گا، اس کے لیے اس میں برکت نہ دی جائیگی اور وہ مثل اس شخص کے ہوگا، جو کھائے اور سیر نہ ہو، اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے، حضرت حکیم کہتے ہیں پھر میں نے کہا یا رسول ﷲ قسم ہے اس کی جس نے حق کے ساتھ آپ کو بھیجا ہے، میں آپ کے بعد کسی سے سوال نہ کروں گا- یہاں تک کہ دنیا سے سدھار جاؤں، حضرت ابوبکر اپنی خلافت کے زمانہ میں حضرت حکیم کو وظیفہ دینے کیلئے بلاتے رہے، لیکن وہ اس میں سے کچھ قبول کرنے سے انکار کرتے رہے، پھر حضرت عمر نے اپنی خلافت کے زمانہ میں ان کو بلایا، تاکہ ان کو وظیفہ دیں، مگر انہوں نے اس کے لینے سے انکار کرد یا، تو حضرت عمر نے کہا اے مسلمانو! میں حکیم کو ان کا وہ حق جو ﷲ نے ان کے لئے اس مال غنیمت میں مقرر فرمایا ہے، دینا چاہتا ہوں، مگر وہ اس کے لینے سے انکار کرتے ہیں، الغرض حضرت حکیم نے رسول ﷲ کے بعد کسی سے مرتے دم تک سوال نہیں کیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:22,TotalNo:2558


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
جہاد میں عورتوں کا مردوں کے پاس مشکیں بھربھر کر لیجانے کا بیان
حدیث نمبر
2558
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ مَالِکِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ أَبُو سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ
سلیمان، اسمٰعیل، نافع بن مالک بن ابی عامر ا، ابوسہیل ان کے والد حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا منافق کی تین علامتیں ہیں، جب وہ بات کرے تو جھوٹ بولے، جب امین بنایا جائے، تو خیانت کرے، اور جب معاہدہ کرے، تو وعدہ خلافی کرے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:21,TotalNo:2557


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
موت کے وقت خیرات کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر
2557
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ حَرِيصٌ تَأْمُلُ الْغِنَی وَتَخْشَی الْفَقْرَ وَلَا تُمْهِلْ حَتَّی إِذَا بَلَغَتْ الْحُلْقُومَ قُلْتَ لِفُلَانٍ کَذَا وَلِفُلَانٍ کَذَا وَقَدْ کَانَ لِفُلَانٍ
محمد ابن العلاء ابواسامہ، سفیان، عمارہ، ابوزرعہ، ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کونسا صدقہ افضل ہے، فرمایا کہ تمہاری تندرستی کے زمانہ میں جب کہ تمہیں دولت کی حرص ہو، سرمایہ داری کی خواہش ہو، تنگدستی کا خوف ہو، اس وقت صدقہ دو اور صدقہ میں اتنی تاخیر نہ کرو کہ جب جاں حلق میں پہنچ جائے، تو تم کہوں فلاں شخص کو اس قدر دینا، اور فلاں شخص کو اس قدر دینا، کیونکہ اب تو وہ فلاں شخص کا ہی ہے یعنی وارث کا ترکہ ہوگا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:20,TotalNo:2556


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
وارث کے حق میں وصیت درست نہیں۔
حدیث نمبر
2556
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ وَرْقَائَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَ الْمَالُ لِلْوَلَدِ وَکَانَتْ الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ فَنَسَخَ اللَّهُ مِنْ ذَلِکَ مَا أَحَبَّ فَجَعَلَ لِلذَّکَرِ مِثْلَ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ وَجَعَلَ لِلْأَبَوَيْنِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسَ وَجَعَلَ لِلْمَرْأَةِ الثُّمُنَ وَالرُّبُعَ وَلِلزَّوْجِ الشَّطْرَ وَالرُّبُعَ
محمد بن یوسف اور ورقا ابن ابی نجیح، عطاء، حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کرتے ہیں، ابتداء اسلام میں یہ دستور تھا کہ مال اولاد کا ہے اور والدین کیلئے وصیت کرنی چاہیے، پھر ﷲ نے اس حکم میں سے جس کو چاہا منسوخ کردیا، اور مرد کا حصہ عورت سے دگنا کردیا، اور ماں باپ میں سے ہر ایک کیلئے چھٹا حصہ اور بی بی کیلئے اگر اولاد ہو، تو آٹھواں حصہ اور اولاد نہ ہو، تو چوتھا حصہ اور شوہر کے لئے اگر اولانہ ہو، تو آدھا اور اولاد ہو، تو چوتھا حصہ مقررکردیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:19,TotalNo:2555


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
مریض اپنے سرے سے کوئی واضح اشارہ کرے تو اعتبار کیا جائے گا۔
حدیث نمبر
2555
حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ أَبِي عَبَّادٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ يَهُودِيًّا رَضَّ رَأْسَ جَارِيَةٍ بَيْنَ حَجَرَيْنِ فَقِيلَ لَهَا مَنْ فَعَلَ بِکِ أَفُلَانٌ أَوْ فُلَانٌ حَتَّی سُمِّيَ الْيَهُودِيُّ فَأَوْمَأَتْ بِرَأْسِهَا فَجِيئَ بِهِ فَلَمْ يَزَلْ حَتَّی اعْتَرَفَ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضَّ رَأْسُهُ بِالْحِجَارَةِ
حسان بن ابی عباد، ہمام، قتادہ، حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کا سر، دو پتھروں کے بیچ میں رکھ کر کچل دیا تھا جب اس سے پوچھا گیا کہ تیرے ساتھ کس نے یہ سلوک کیا ہے، کیا فلاں فلاں لوگوں نے اور جب اس یہودی کا نام لیا گیا، تو اس نے اپنے سر سے اشارہ کیا کہ ہاں! چناچہ وہ یہودی لایا گیا، اور اس سے پوچھا گیا، تو اس نے اقرار کر لیا، اس پر رسول ﷲ نے حکم دیا کہ اس کا سر بھی پتھر سے کچل دیا جائے، چناچہ اس کا سر بھی کچل دیا گیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:18,TotalNo:2554


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
وصیت کرنیوالے کا وصی سے یہ کہنے کا بیان کہ تم میری اولاد کی نگہداشت کرنا
حدیث نمبر
2554
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ کَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَی أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي فَاقْبِضْهُ إِلَيْکَ فَلَمَّا کَانَ عَامُ الْفَتْحِ أَخَذَهُ سَعْدٌ فَقَالَ ابْنُ أَخِي قَدْ کَانَ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ فَقَامَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فَقَالَ أَخِي وَابْنُ أَمَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَی فِرَاشِهِ فَتَسَاوَقَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ أَخِي کَانَ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ فَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ لَکَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ احْتَجِبِي مِنْهُ لِمَا رَأَی مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ فَمَا رَآهَا حَتَّی لَقِيَ اللَّهَ
عبد ﷲ بن مسلمہ، مالک،، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا زوجہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سعد ابن ابی وقاص کو یہ وصیت کی تھی کہ زمعہ کی لونڈی کا لڑکا میرا ہے تم اس کو اپنے ساتھ لے لینا، چناچہ جب فتح مکہ کا سال آیا تو انہوں نے اس لڑکے کو ساتھ لیا، اور کہا یہ میرے بھائی کا بیٹا ہے، انہوں نے مجھے اس کے بارے میں وصیت کی تھی، اس پر عبد ابن زمعہ کھڑے ہوگئے اور کہا یہ میرا بھائی ہے، میرے باپ کی لونڈی کا لڑکا ہے، انہی سے پیدا ہوا ہے، پھر دونوں رسول ﷲ کے پاس آئے سعد نے کہا یا رسول ﷲ یہ میرے بھائی کا بیٹا ہے، انہوں نے مجھے اس کے بارے میں وصیت کی تھی عبدبن زمعہ نے کہا کہ وہ میرا بھائی ہے میرے باپ کی لونڈی کا لڑکا ہے، اس مقدمہ کی سماعت فرما کر رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا، اے عبد بن زمعہ یہ لڑکا تمہی کو ملے گا، گھبراءو نہیں لڑکا صاحب فراش کو ملتا ہے اور زانی کو پتھر ملتے ہیں، پھر آپ نے ام المومنین سودہ بنت زمعہ سے فرمایا کہ تم اس لڑکے سے پردہ کرو، کیونکہ آپ نے اس لڑکے میں عتبہ کی مشابہت دیکھی، چناچہ اس لڑکے نے پھر حضرت سودہ کو نہیں دیکھا یہاں تک کہ وہ ﷲ کو پیارا ہوگیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:17,TotalNo:2553


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
تہائی مال کی وصیت کا بیان
حدیث نمبر
2553
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ عَنْ هَاشِمِ بْنِ هَاشِمٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَرِضْتُ فَعَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ لَا يَرُدَّنِي عَلَی عَقِبِي قَالَ لَعَلَّ اللَّهَ يَرْفَعُکَ وَيَنْفَعُ بِکَ نَاسًا قُلْتُ أُرِيدُ أَنْ أُوصِيَ وَإِنَّمَا لِي ابْنَةٌ قُلْتُ أُوصِي بِالنِّصْفِ قَالَ النِّصْفُ کَثِيرٌ قُلْتُ فَالثُّلُثِ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ أَوْ کَبِيرٌ قَالَ فَأَوْصَی النَّاسُ بِالثُّلُثِ وَجَازَ ذَلِکَ لَهُمْ
محمد بن ابراہیم، زکریا، عدی، مروان، ہاشم بن ہاشم، عامر بن سعد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں کہا میں ایک مرتبہ بیمار ہوا تو آنحضرت میری عیادت کیلئے تشریف لائے، میں نے عرض کیا یا رسول ﷲ! آپ ﷲ سے دعا فرمائیے، وہ مجھے ایڑیوں کے بل نہ لوٹا دے (یعنی مکہ میں جہاں سے میں ہجرت کر چکا ہوں، مجھے موت نہ دے) آپ نے فرمایا، گھبراؤ نہیں، تمہیں وہاں موت نہیں آئے گی، امید ہے کہ ﷲ تمہیں بلند مرتبہ کردے گا تم سے کچھ لوگوں کونفع پہنچے گامیں نے عرض کیا میں چاہتا ہوں کہ وصیت کروں- اور مری صرف ایک ہی بیٹی ہے، کیا میں نصف کی وصیت کروں- آپ نے فرمایا نصف بہت ہے، میں نے کہا تو تہائی مال کی، آپ نے فرمایا تہائی کا مضائقہ نہیں اور تہائی بھی بہت ہے، پس لوگوں نے تہائی کی وصیت کرنی شروع کی، اور یہ ان کیلئے جائز ہوگیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:16,TotalNo:2552


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
تہائی مال کی وصیت کا بیان
حدیث نمبر
2552
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَوْ غَضَّ النَّاسُ إِلَی الرُّبْعِ لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ أَوْ کَبِيرٌ
قتیبہ بن سعید، سفیان، ہشام بن عروہ، عروہ، حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ کاش لوگ وصیت کے مسئلہ میں ربع تک آجاتے کیونکہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ثلث کا کچھ مضائقہ نہیں اور ثلث بھی بہت ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:15,TotalNo:2551


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
محتاج و نادر چھوڑنے سے زیادہ اچھا یہ ہے کہ وارثوں کو مالدار چھوڑا جائے
حدیث نمبر
2551
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَنَا بِمَکَّةَ وَهُوَ يَکْرَهُ أَنْ يَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرَ مِنْهَا قَالَ يَرْحَمُ اللَّهُ ابْنَ عَفْرَائَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُوصِي بِمَالِي کُلِّهِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالشَّطْرُ قَالَ لَا قُلْتُ الثُّلُثُ قَالَ فَالثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ إِنَّکَ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَکَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ فِي أَيْدِيهِمْ وَإِنَّکَ مَهْمَا أَنْفَقْتَ مِنْ نَفَقَةٍ فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ حَتَّی اللُّقْمَةُ الَّتِي تَرْفَعُهَا إِلَی فِي امْرَأَتِکَ وَعَسَی اللَّهُ أَنْ يَرْفَعَکَ فَيَنْتَفِعَ بِکَ نَاسٌ وَيُضَرَّ بِکَ آخَرُونَ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ يَوْمَئِذٍ إِلَّا ابْنَةٌ
ابو نعیم، سفیان، سعد ابن ابراہیم، عامر بن سعد، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم میری عیادت کیلئے تشریف لائے اس قت میں مکہ میں تھا آپ اس بات کو برا جانتے تھے کہ جس مقام سے ہجرت کی ہے و ہاں موت آئے اس لئے آپ نے فرمایا ﷲ ابن عفراء پر رحم کرے، میں نے عرض کیا یا رسول ﷲ میں اپنے کل مال کی وصیت کر جاؤں فرمایا نہیں میں نے عرض کیا نصف کی، فرمایا نہیں میں نے عرض کیا تہائی کی فرمایا ثلث کا مضائقہ نہیں، اور ثلث بھی بہت ہے، تم کو اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑ جانا، اس سے بہتر ہے کہ انہیں محتاج چھوڑ جاؤ، ایسانہ کرو کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں اور تم جو کچھ بغرض ثواب خرچ کرو گے وہ صدقہ ہے، یہاں تک کہ وہ لقمہ جو تم اپنی بی بی کے منہ میں اٹھا کے دو، وہ بھی صدقہ ہے اور عنقریب ﷲ تمہیں سرفراز اور بلند مرتبہ کردے گا، پس کچھ لوگوں کو تجھ سے نفع پہنچے گا اور کچھ لوگوں کو تجھ سے ضرور پہنچے گا، اس زمانہ میں حضرت سعد کی صرف ایک ہیں صاحبزادی تھی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Wednesday, February 16, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:14,TotalNo:2550


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
وصیتوں کا بیان۔
حدیث نمبر
2550
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ قَالَ ذَکَرُوا عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا کَانَ وَصِيًّا فَقَالَتْ مَتَی أَوْصَی إِلَيْهِ وَقَدْ کُنْتُ مُسْنِدَتَهُ إِلَی صَدْرِي أَوْ قَالَتْ حَجْرِي فَدَعَا بِالطَّسْتِ فَلَقَدْ انْخَنَثَ فِي حَجْرِي فَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ فَمَتَی أَوْصَی إِلَيْهِ
عمر بن زرارہ، اسمٰعیل، ابن عون، ابراہیم، اسود سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰعنہا کے سامنے لوگوں نے بیان کیا، کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے وصی حضرت علی تھے جس پر انہوں نے کہا کہ آپ نے کب انہیں وصیت کی؟ میں تو آنحضرت کو اپنے سینے سے یا اپنی گود سے تکیہ لگائے ہوئے تھی، آپنے پانی کا طشت مانگا اور میری گود میں جھک گئے مجھے معلوم بھی نہیں ہوا، کہ آپ کی وفات ہو گئی بتاؤ آپ نے انہیں وصیت کب کی؟



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:13,TotalNo:2549


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
وصیتوں کا بیان۔
حدیث نمبر
2549
حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا مَالِکٌ هُوَ ابْنُ مِغْوَلٍ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا هَلْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَی فَقَالَ لَا فَقُلْتُ کَيْفَ کُتِبَ عَلَی النَّاسِ الْوَصِيَّةُ أَوْ أُمِرُوا بِالْوَصِيَّةِ قَالَ أَوْصَی بِکِتَابِ اللَّهِ
خلاد بن یحییٰ، مالک طلحہ بن مصرف سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے عبدﷲ ابن ابی اوفی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ کیا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ وصیت کی تھی، انہوں نے کہا، نہیں! میں نے کہا، پھر کیوں کر لوگوں پر وصیت فرض کی گئی، یا انہیں وصیت کا حکم دیا گیا، تو انہوں نے جواب دیا کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے قرآن شریف پر عمل کرنے کی وصیت کی تھی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:12,TotalNo:2548


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
وصیتوں کا بیان۔
حدیث نمبر
2548
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُعْفِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ خَتَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخِي جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَ مَا تَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ مَوْتِهِ دِرْهَمًا وَلَا دِينَارًا وَلَا عَبْدًا وَلَا أَمَةً وَلَا شَيْئًا إِلَّا بَغْلَتَهُ الْبَيْضَائَ وَسِلَاحَهُ وَأَرْضًا جَعَلَهَا صَدَقَةً
ابراہم بن حارث، یحییٰ بن ابی بکر، زہیر بن معاویہ جعفی، ابواسحٰق عمرو بن حارث رسول صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے نسبتی بھائی، یعنی ام المومنین رضی ﷲ تعالیٰ عنہا حضرت جویریہ بنت حارث کے بھائی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی وفات کے وقت نہ کوئی درہم چھوڑا اور نہ کوئی غلام، نہ کوئی لونڈی اور نہ کوئی چیز، سوائے اپنے سفید خچر اور اسلحہ اور ایک زمین کے، جس کو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے صدقہ کردیا تھا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:11,TotalNo:2547


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
وصیتوں کا بیان
باب
وصیتوں کا بیان۔
حدیث نمبر
2547
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْئٌ يُوصِي فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَکْتُوبَةٌ عِنْدَهُ تَابَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عبد ﷲ بن یوسف، مالک نافع، حضرت عبدﷲ بن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کسی مسلمان کو جس کے پاس وصیت کے لائق کچھ مال ہو، یہ جائز نہیں کہ دو شب بھی بغیر اس کے رہے کہ وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو، امام مالک کے ساتھ اس حدیث کو محمد بن مسلم نے بھی عمرو بن دینار سے انہوں نے ابن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے انہوں نے آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:10,TotalNo:2546


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
شرطوں کا بیان
باب
وقف میں شرطیں لگانے کا بیان
حدیث نمبر
2546
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ أَنْبَأَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَصَابَ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْمِرُهُ فِيهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِي مِنْهُ فَمَا تَأْمُرُ بِهِ قَالَ إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا قَالَ فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ أَنَّهُ لَا يُبَاعُ وَلَا يُوهَبُ وَلَا يُورَثُ وَتَصَدَّقَ بِهَا فِي الْفُقَرَائِ وَفِي الْقُرْبَی وَفِي الرِّقَابِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّيْفِ لَا جُنَاحَ عَلَی مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْکُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ وَيُطْعِمَ غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ قَالَ فَحَدَّثْتُ بِهِ ابْنَ سِيرِينَ فَقَالَ غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالًا
قتیبہ بن سعید محمد بن عبدﷲ انصاری، ابن عون، نافع کے ذریعہ حضرت ابن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن لخطاب کو خیبر میں کچھ زمین ملی، تو وہ رسول ﷲ کے پاس اس کے بارے میں مشورہ لینے آئے اور کہا کہ یا رسول ﷲ! مجھے خیبر میں ایک ایسی زمین ملی ہے کہ میں نے اس سے زیادہ نفیس مال کبھی نہیں پایا، پھر آپ اس کے بارے میں مجھے کیا حکم دیتے ہیں، آپ نے فرمایا، اگر تم چاہو، تو اصل درخت اپنے قبضہ میں رکھو اور اس کے پھل صدقہ کردو، حضرت ابن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے اس کو صدقہ کردیا، اس شرط پر کہ نہ وہ بیچا جائے، نہ ہبہ کیا جائے اور نہ ورثاء میں دیا جائے بلکہ فقیروں، رشہ داروں، غلاموں کے آزاد کرنے، مسافروں اور مہمانوں کے صرف میں لایا جائے ہاں متولی کے لیے کچھ حرج نہیں، کہ وہ دستور کے موافق اس میں کچھ لے اور کسی غیر متمول کو کھلائے، پھر میں نے ابن سیرین سے اس حدیث کو بیان کیا، تو انہوں نے کہا کہ یہ بھی شرط ہے کہ وہ متولی کسی مال کے جمع کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:9,TotalNo:2545


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
شرطوں کا بیان
باب
لوگوں کے درمیان متعارف شرطوں، اقرار میں استثناء اور شرط لگانے کے جواز کا بیان۔
حدیث نمبر
2545
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ
ابو الیمان، شعیب ابوالزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ﷲ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں یعنی ایک کم سو جو شخص ان کو یاد کرے وہ جنت میں داخل ہو گا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:8,TotalNo:2544


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
شرطوں کا بیان
باب
لوگوں کے درمیان متعارف شرطوں، اقرار میں استثناء اور شرط لگانے کے جواز کا بیان۔
حدیث نمبر
2544
حَدَّثَنَا وَقَالَ ابْنُ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ رَجُلٌ لِكَرِيِّهِ أَرْحِلْ رِكَابَكَ فَإِنْ لَمْ أَرْحَلْ مَعَكَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا فَلَكَ مِائَةُ دِرْهَمٍ فَلَمْ يَخْرُجْ فَقَالَ شُرَيْحٌ مَنْ شَرَطَ عَلَى نَفْسِهِ طَائِعًا غَيْرَ مُكْرَهٍ فَهُوَ عَلَيْهِ وَقَالَ أَيُّوبُ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ إِنَّ رَجُلًا بَاعَ طَعَامًا وَقَالَ إِنْ لَمْ آتِكَ الْأَرْبِعَاءَ فَلَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ بَيْعٌ فَلَمْ يَجِئْ فَقَالَ شُرَيْحٌ لِلْمُشْتَرِي أَنْتَ أَخْلَفْتَ فَقَضَى عَلَيْهِ
ابن عون ابن سیرین سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ایک شخص نے اپنے کرائے والے سے کہا کہ تم اپنی سواریاں کسو، اگر میں فلاں، فلاں دن تمہارے ہمراہ نہ چلوں تو تمہیں سو درہم دونگا لیکن وہ اس دن نہ گیا، شریح نے کہا کہ جو شخص خوشی سے بغیر جبر کے اپنے اوپر کوئی شرط عائد کرے تو وہ اس پر لازم ہو جائیگی، ایوب نے ابن سیرین سے نقل کیا ہے کہ ایک شخص نے کچھ غلہ بیچا اور مشتری نے کہا کہ اگر میں چہار شنبہ کے دن تمہارے پاس نہ آجاؤں تو میرے اور تہمارے درمیان بیع باقی نہ رہے گی، پھر وہ چہار شنبہ کو نہ آیا، تو شریح نے مشتری سے کہا کہ تو نے وعدہ خلافی کی لہٰذا اس کے خلاف انہوں نے فیصلہ کردیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:7,TotalNo:2543


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
شرطوں کا بیان
باب
مکاتب اور ناجائز شرطوں کا بیان۔
حدیث نمبر
2543
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَی عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ أَتَتْهَا بَرِيرَةُ تَسْأَلُهَا فِي کِتَابَتِهَا فَقَالَتْ إِنْ شِئْتِ أَعْطَيْتُ أَهْلَکِ وَيَکُونُ الْوَلَائُ لِي فَلَمَّا جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَکَّرْتُهُ ذَلِکَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَاعِيهَا فَأَعْتِقِيهَا فَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي کِتَابِ اللَّهِ مَنْ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي کِتَابِ اللَّهِ فَلَيْسَ لَهُ وَإِنْ اشْتَرَطَ مِائَةَ شَرْطٍ
علی بن عبدﷲ ، سفیان یحییٰ عمرہ کے ذریعے حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ بریرہ ان کے پاس اپنی کتابت کا روپیہ ادا کرنے میں مدد مانگنے کو آئیں تو انہوں نے کہا اگر تم چاہو تو میں تمہارے مالکوں کو تمہاری پوری قیمت دے دوں، اس کے بعد تمہیں آزاد کردوں اور ورثہ مجھے ملے، پھر جب رسول ﷲ تشریف لائے تو میں نے آپ سے اس کا ذکر کیا، رسول ﷲ نے فرمایا کہ ان کو خرید لو، پھر ان کو آزاد کردو اور ولا تو اسی کو ملے، جو آزاد کرے اس کے بعد رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے منبرپرکھڑے ہو کرفرمایاکہ لوگ کیوں ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو کہ کتاب ﷲ میں نہیں جوشخص ایسی شرط کریگا کہ وہ شرط کتاب ﷲ میں نہ ہو، تو وہ شرط اسے نہ ملے گی، اگرچہ وہ سو شرطیں کرے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:6,TotalNo:2542


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
شرطوں کا بیان
باب
مکاتب اور ناجائز شرطوں کا بیان۔
حدیث نمبر
2542
حَدَّثَنَا وَقَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي الْمُکَاتَبِ شُرُوطُهُمْ بَيْنَهُمْ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَوْ عُمَرُ کُلُّ شَرْطٍ خَالَفَ کِتَابَ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ وَإِنْ اشْتَرَطَ مِائَةَ شَرْطٍ
جابربن عبدﷲ نے مکاتب کے بارے میں کہا ہے کہ ان کی شرطیں انکے اور انکے مالکوں کے درمیان جو کچھ طے ہوجائیں وہ صحیح ہیں اور ابن عمر یا حضرت عمر نے کہا ہے کہ جو شرط کہ کتاب ﷲ کے مخالف ہو وہ باطل ہے اگر چہ شرط کرنے والا سو شرطیں کرے امام بخاری نے کہا یہ قول حضرت عمر اور ابن عمر دونوں سے مروی ہے۔



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:5,TotalNo:2541


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
شرطوں کا بیان
باب
قرض میں شرط لگانے کا بیان
حدیث نمبر
2541
حَدَّثَنَا وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَکَرَ رَجُلًا سَأَلَ بَعْضَ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يُسْلِفَهُ أَلْفَ دِينَارٍ فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ إِلَی أَجَلٍ مُسَمًّی وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَعَطَائٌ إِذَا أَجَّلَهُ فِي الْقَرْضِ جَازَ
لیث جعفر بن ریبعہ، عبدالرحمن بن ہرمز اور ابوہریرہ کے ذریعہ رسول صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے بنی اسرائیل میں سے ایک شخص کا ذکر کیا کہ جس نے بنی اسرائیل میں سے کسی سے ہزار دینار ایک مدت کے لئے قرض مانگے تھے، حضرت ابن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اور عطاء کہتے ہیں کہ اگر قرض میں کوئی شخص مدت معین کردے تو یہ درست ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:4,TotalNo:2540


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
شرطوں کا بیان
باب
کافروں کے ساتھ جہاد اور مصالحت کی شرطیں لکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر
2540
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ وَمَرْوَانَ يُصَدِّقُ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا حَدِيثَ صَاحِبِهِ قَالَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ حَتَّی إِذَا کَانُوا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ بِالْغَمِيمِ فِي خَيْلٍ لِقُرَيْشٍ طَلِيعَةٌ فَخُذُوا ذَاتَ الْيَمِينِ فَوَاللَّهِ مَا شَعَرَ بِهِمْ خَالِدٌ حَتَّی إِذَا هُمْ بِقَتَرَةِ الْجَيْشِ فَانْطَلَقَ يَرْکُضُ نَذِيرًا لِقُرَيْشٍ وَسَارَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا کَانَ بِالثَّنِيَّةِ الَّتِي يُهْبَطُ عَلَيْهِمْ مِنْهَا بَرَکَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ فَقَالَ النَّاسُ حَلْ حَلْ فَأَلَحَّتْ فَقَالُوا خَلَأَتْ الْقَصْوَائُ خَلَأَتْ الْقَصْوَائُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا خَلَأَتْ الْقَصْوَائُ وَمَا ذَاکَ لَهَا بِخُلُقٍ وَلَکِنْ حَبَسَهَا حَابِسُ الْفِيلِ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَسْأَلُونِي خُطَّةً يُعَظِّمُونَ فِيهَا حُرُمَاتِ اللَّهِ إِلَّا أَعْطَيْتُهُمْ إِيَّاهَا ثُمَّ زَجَرَهَا فَوَثَبَتْ قَالَ فَعَدَلَ عَنْهُمْ حَتَّی نَزَلَ بِأَقْصَی الْحُدَيْبِيَةِ عَلَی ثَمَدٍ قَلِيلِ الْمَائِ يَتَبَرَّضُهُ النَّاسُ تَبَرُّضًا فَلَمْ يُلَبِّثْهُ النَّاسُ حَتَّی نَزَحُوهُ وَشُکِيَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَطَشُ فَانْتَزَعَ سَهْمًا مِنْ کِنَانَتِهِ ثُمَّ أَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهُ فِيهِ فَوَاللَّهِ مَا زَالَ يَجِيشُ لَهُمْ بِالرِّيِّ حَتَّی صَدَرُوا عَنْهُ فَبَيْنَمَا هُمْ کَذَلِکَ إِذْ جَائَ بُدَيْلُ بْنُ وَرْقَائَ الْخُزَاعِيُّ فِي نَفَرٍ مِنْ قَوْمِهِ مِنْ خُزَاعَةَ وَکَانُوا عَيْبَةَ نُصْحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ تِهَامَةَ فَقَالَ إِنِّي تَرَکْتُ کَعْبَ بْنَ لُؤَيٍّ وَعَامِرَ بْنَ لُؤَيٍّ نَزَلُوا أَعْدَادَ مِيَاهِ الْحُدَيْبِيَةِ وَمَعَهُمْ الْعُوذُ الْمَطَافِيلُ وَهُمْ مُقَاتِلُوکَ وَصَادُّوکَ عَنْ الْبَيْتِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا لَمْ نَجِئْ لِقِتَالِ أَحَدٍ وَلَکِنَّا جِئْنَا مُعْتَمِرِينَ وَإِنَّ قُرَيْشًا قَدْ نَهِکَتْهُمْ الْحَرْبُ وَأَضَرَّتْ بِهِمْ فَإِنْ شَائُوا مَادَدْتُهُمْ مُدَّةً وَيُخَلُّوا بَيْنِي وَبَيْنَ النَّاسِ فَإِنْ أَظْهَرْ فَإِنْ شَائُوا أَنْ يَدْخُلُوا فِيمَا دَخَلَ فِيهِ النَّاسُ فَعَلُوا وَإِلَّا فَقَدْ جَمُّوا وَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأُقَاتِلَنَّهُمْ عَلَی أَمْرِي هَذَا حَتَّی تَنْفَرِدَ سَالِفَتِي وَلَيُنْفِذَنَّ اللَّهُ أَمْرَهُ فَقَالَ بُدَيْلٌ سَأُبَلِّغُهُمْ مَا تَقُولُ قَالَ فَانْطَلَقَ حَتَّی أَتَی قُرَيْشًا قَالَ إِنَّا قَدْ جِئْنَاکُمْ مِنْ هَذَا الرَّجُلِ وَسَمِعْنَاهُ يَقُولُ قَوْلًا فَإِنْ شِئْتُمْ أَنْ نَعْرِضَهُ عَلَيْکُمْ فَعَلْنَا فَقَالَ سُفَهَاؤُهُمْ لَا حَاجَةَ لَنَا أَنْ تُخْبِرَنَا عَنْهُ بِشَيْئٍ وَقَالَ ذَوُو الرَّأْيِ مِنْهُمْ هَاتِ مَا سَمِعْتَهُ يَقُولُ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ کَذَا وَکَذَا فَحَدَّثَهُمْ بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ أَيْ قَوْمِ أَلَسْتُمْ بِالْوَالِدِ قَالُوا بَلَی قَالَ أَوَلَسْتُ بِالْوَلَدِ قَالُوا بَلَی قَالَ فَهَلْ تَتَّهِمُونِي قَالُوا لَا قَالَ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّي اسْتَنْفَرْتُ أَهْلَ عُکَاظَ فَلَمَّا بَلَّحُوا عَلَيَّ جِئْتُکُمْ بِأَهْلِي وَوَلَدِي وَمَنْ أَطَاعَنِي قَالُوا بَلَی قَالَ فَإِنَّ هَذَا قَدْ عَرَضَ لَکُمْ خُطَّةَ رُشْدٍ اقْبَلُوهَا وَدَعُونِي آتِيهِ قَالُوا ائْتِهِ فَأَتَاهُ فَجَعَلَ يُکَلِّمُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوًا مِنْ قَوْلِهِ لِبُدَيْلٍ فَقَالَ عُرْوَةُ عِنْدَ ذَلِکَ أَيْ مُحَمَّدُ أَرَأَيْتَ إِنْ اسْتَأْصَلْتَ أَمْرَ قَوْمِکَ هَلْ سَمِعْتَ بِأَحَدٍ مِنْ الْعَرَبِ اجْتَاحَ أَهْلَهُ قَبْلَکَ وَإِنْ تَکُنِ الْأُخْرَی فَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَرَی وُجُوهًا وَإِنِّي لَأَرَی أَوْشَابًا مِنْ النَّاسِ خَلِيقًا أَنْ يَفِرُّوا وَيَدَعُوکَ فَقَالَ لَهُ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ امْصُصْ بِبَظْرِ اللَّاتِ أَنَحْنُ نَفِرُّ عَنْهُ وَنَدَعُهُ فَقَالَ مَنْ ذَا قَالُوا أَبُو بَکْرٍ قَالَ أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا يَدٌ کَانَتْ لَکَ عِنْدِي لَمْ أَجْزِکَ بِهَا لَأَجَبْتُکَ قَالَ وَجَعَلَ يُکَلِّمُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکُلَّمَا تَکَلَّمَ أَخَذَ بِلِحْيَتِهِ وَالْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ قَائِمٌ عَلَی رَأْسِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ السَّيْفُ وَعَلَيْهِ الْمِغْفَرُ فَکُلَّمَا أَهْوَی عُرْوَةُ بِيَدِهِ إِلَی لِحْيَةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَرَبَ يَدَهُ بِنَعْلِ السَّيْفِ وَقَالَ لَهُ أَخِّرْ يَدَکَ عَنْ لِحْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَفَعَ عُرْوَةُ رَأْسَهُ فَقَالَ مَنْ هَذَا قَالُوا الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فَقَالَ أَيْ غُدَرُ أَلَسْتُ أَسْعَی فِي غَدْرَتِکَ وَکَانَ الْمُغِيرَةُ صَحِبَ قَوْمًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَتَلَهُمْ وَأَخَذَ أَمْوَالَهُمْ ثُمَّ جَائَ فَأَسْلَمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا الْإِسْلَامَ فَأَقْبَلُ وَأَمَّا الْمَالَ فَلَسْتُ مِنْهُ فِي شَيْئٍ ثُمَّ إِنَّ عُرْوَةَ جَعَلَ يَرْمُقُ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَيْنَيْهِ قَالَ فَوَاللَّهِ مَا تَنَخَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُخَامَةً إِلَّا وَقَعَتْ فِي کَفِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ فَدَلَکَ بِهَا وَجْهَهُ وَجِلْدَهُ وَإِذَا أَمَرَهُمْ ابْتَدَرُوا أَمْرَهُ وَإِذَا تَوَضَّأَ کَادُوا يَقْتَتِلُونَ عَلَی وَضُوئِهِ وَإِذَا تَکَلَّمَ خَفَضُوا أَصْوَاتَهُمْ عِنْدَهُ وَمَا يُحِدُّونَ إِلَيْهِ النَّظَرَ تَعْظِيمًا لَهُ فَرَجَعَ عُرْوَةُ إِلَی أَصْحَابِهِ فَقَالَ أَيْ قَوْمِ وَاللَّهِ لَقَدْ وَفَدْتُ عَلَی الْمُلُوکِ وَوَفَدْتُ عَلَی قَيْصَرَ وَکِسْرَی وَالنَّجَاشِيِّ وَاللَّهِ إِنْ رَأَيْتُ مَلِکًا قَطُّ يُعَظِّمُهُ أَصْحَابُهُ مَا يُعَظِّمُ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحَمَّدًا وَاللَّهِ إِنْ تَنَخَّمَ نُخَامَةً إِلَّا وَقَعَتْ فِي کَفِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ فَدَلَکَ بِهَا وَجْهَهُ وَجِلْدَهُ وَإِذَا أَمَرَهُمْ ابْتَدَرُوا أَمْرَهُ وَإِذَا تَوَضَّأَ کَادُوا يَقْتَتِلُونَ عَلَی وَضُوئِهِ وَإِذَا تَکَلَّمَ خَفَضُوا أَصْوَاتَهُمْ عِنْدَهُ وَمَا يُحِدُّونَ إِلَيْهِ النَّظَرَ تَعْظِيمًا لَهُ وَإِنَّهُ قَدْ عَرَضَ عَلَيْکُمْ خُطَّةَ رُشْدٍ فَاقْبَلُوهَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي کِنَانَةَ دَعُونِي آتِيهِ فَقَالُوا ائْتِهِ فَلَمَّا أَشْرَفَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا فُلَانٌ وَهُوَ مِنْ قَوْمٍ يُعَظِّمُونَ الْبُدْنَ فَابْعَثُوهَا لَهُ فَبُعِثَتْ لَهُ وَاسْتَقْبَلَهُ النَّاسُ يُلَبُّونَ فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا يَنْبَغِي لِهَؤُلَائِ أَنْ يُصَدُّوا عَنْ الْبَيْتِ فَلَمَّا رَجَعَ إِلَی أَصْحَابِهِ قَالَ رَأَيْتُ الْبُدْنَ قَدْ قُلِّدَتْ وَأُشْعِرَتْ فَمَا أَرَی أَنْ يُصَدُّوا عَنْ الْبَيْتِ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ مِکْرَزُ بْنُ حَفْصٍ فَقَالَ دَعُونِي آتِيهِ فَقَالُوا ائْتِهِ فَلَمَّا أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا مِکْرَزٌ وَهُوَ رَجُلٌ فَاجِرٌ فَجَعَلَ يُکَلِّمُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَيْنَمَا هُوَ يُکَلِّمُهُ إِذْ جَائَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ مَعْمَرٌ فَأَخْبَرَنِي أَيُّوبُ عَنْ عِکْرِمَةَ أَنَّهُ لَمَّا جَائَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ سَهُلَ لَکُمْ مِنْ أَمْرِکُمْ قَالَ مَعْمَرٌ قَالَ الزُّهْرِيُّ فِي حَدِيثِهِ فَجَائَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو فَقَالَ هَاتِ اکْتُبْ بَيْنَنَا وَبَيْنَکُمْ کِتَابًا فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْکَاتِبَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ قَالَ سُهَيْلٌ أَمَّا الرَّحْمَنُ فَوَاللَّهِ مَا أَدْرِي مَا هُوَ وَلَکِنْ اکْتُبْ بِاسْمِکَ اللَّهُمَّ کَمَا کُنْتَ تَکْتُبُ فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ وَاللَّهِ لَا نَکْتُبُهَا إِلَّا بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اکْتُبْ بِاسْمِکَ اللَّهُمَّ ثُمَّ قَالَ هَذَا مَا قَاضَی عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ سُهَيْلٌ وَاللَّهِ لَوْ کُنَّا نَعْلَمُ أَنَّکَ رَسُولُ اللَّهِ مَا صَدَدْنَاکَ عَنْ الْبَيْتِ وَلَا قَاتَلْنَاکَ وَلَکِنْ اکْتُبْ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ إِنِّي لَرَسُولُ اللَّهِ وَإِنْ کَذَّبْتُمُونِي اکْتُبْ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَذَلِکَ لِقَوْلِهِ لَا يَسْأَلُونِي خُطَّةً يُعَظِّمُونَ فِيهَا حُرُمَاتِ اللَّهِ إِلَّا أَعْطَيْتُهُمْ إِيَّاهَا فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی أَنْ تُخَلُّوا بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْبَيْتِ فَنَطُوفَ بِهِ فَقَالَ سُهَيْلٌ وَاللَّهِ لَا تَتَحَدَّثُ الْعَرَبُ أَنَّا أُخِذْنَا ضُغْطَةً وَلَکِنْ ذَلِکَ مِنْ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَکَتَبَ فَقَالَ سُهَيْلٌ وَعَلَی أَنَّهُ لَا يَأْتِيکَ مِنَّا رَجُلٌ وَإِنْ کَانَ عَلَی دِينِکَ إِلَّا رَدَدْتَهُ إِلَيْنَا قَالَ الْمُسْلِمُونَ سُبْحَانَ اللَّهِ کَيْفَ يُرَدُّ إِلَی الْمُشْرِکِينَ وَقَدْ جَائَ مُسْلِمًا فَبَيْنَمَا هُمْ کَذَلِکَ إِذْ دَخَلَ أَبُو جَنْدَلِ بْنُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو يَرْسُفُ فِي قُيُودِهِ وَقَدْ خَرَجَ مِنْ أَسْفَلِ مَکَّةَ حَتَّی رَمَی بِنَفْسِهِ بَيْنَ أَظْهُرِ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ سُهَيْلٌ هَذَا يَا مُحَمَّدُ أَوَّلُ مَا أُقَاضِيکَ عَلَيْهِ أَنْ تَرُدَّهُ إِلَيَّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا لَمْ نَقْضِ الْکِتَابَ بَعْدُ قَالَ فَوَاللَّهِ إِذًا لَمْ أُصَالِحْکَ عَلَی شَيْئٍ أَبَدًا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَجِزْهُ لِي قَالَ مَا أَنَا بِمُجِيزِهِ لَکَ قَالَ بَلَی فَافْعَلْ قَالَ مَا أَنَا بِفَاعِلٍ قَالَ مِکْرَزٌ بَلْ قَدْ أَجَزْنَاهُ لَکَ قَالَ أَبُو جَنْدَلٍ أَيْ مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ أُرَدُّ إِلَی الْمُشْرِکِينَ وَقَدْ جِئْتُ مُسْلِمًا أَلَا تَرَوْنَ مَا قَدْ لَقِيتُ وَکَانَ قَدْ عُذِّبَ عَذَابًا شَدِيدًا فِي اللَّهِ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَتَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ أَلَسْتَ نَبِيَّ اللَّهِ حَقًّا قَالَ بَلَی قُلْتُ أَلَسْنَا عَلَی الْحَقِّ وَعَدُوُّنَا عَلَی الْبَاطِلِ قَالَ بَلَی قُلْتُ فَلِمَ نُعْطِي الدَّنِيَّةَ فِي دِينِنَا إِذًا قَالَ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ وَلَسْتُ أَعْصِيهِ وَهُوَ نَاصِرِي قُلْتُ أَوَلَيْسَ کُنْتَ تُحَدِّثُنَا أَنَّا سَنَأْتِي الْبَيْتَ فَنَطُوفُ بِهِ قَالَ بَلَی فَأَخْبَرْتُکَ أَنَّا نَأْتِيهِ الْعَامَ قَالَ قُلْتُ لَا قَالَ فَإِنَّکَ آتِيهِ وَمُطَّوِّفٌ بِهِ قَالَ فَأَتَيْتُ أَبَا بَکْرٍ فَقُلْتُ يَا أَبَا بَکْرٍ أَلَيْسَ هَذَا نَبِيَّ اللَّهِ حَقًّا قَالَ بَلَی قُلْتُ أَلَسْنَا عَلَی الْحَقِّ وَعَدُوُّنَا عَلَی الْبَاطِلِ قَالَ بَلَی قُلْتُ فَلِمَ نُعْطِي الدَّنِيَّةَ فِي دِينِنَا إِذًا قَالَ أَيُّهَا الرَّجُلُ إِنَّهُ لَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ يَعْصِي رَبَّهُ وَهُوَ نَاصِرُهُ فَاسْتَمْسِکْ بِغَرْزِهِ فَوَاللَّهِ إِنَّهُ عَلَی الْحَقِّ قُلْتُ أَلَيْسَ کَانَ يُحَدِّثُنَا أَنَّا سَنَأْتِي الْبَيْتَ وَنَطُوفُ بِهِ قَالَ بَلَی أَفَأَخْبَرَکَ أَنَّکَ تَأْتِيهِ الْعَامَ قُلْتُ لَا قَالَ فَإِنَّکَ آتِيهِ وَمُطَّوِّفٌ بِهِ قَالَ الزُّهْرِيُّ قَالَ عُمَرُ فَعَمِلْتُ لِذَلِکَ أَعْمَالًا قَالَ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ قَضِيَّةِ الْکِتَابِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ قُومُوا فَانْحَرُوا ثُمَّ احْلِقُوا قَالَ فَوَاللَّهِ مَا قَامَ مِنْهُمْ رَجُلٌ حَتَّی قَالَ ذَلِکَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَلَمَّا لَمْ يَقُمْ مِنْهُمْ أَحَدٌ دَخَلَ عَلَی أُمِّ سَلَمَةَ فَذَکَرَ لَهَا مَا لَقِيَ مِنْ النَّاسِ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَتُحِبُّ ذَلِکَ اخْرُجْ ثُمَّ لَا تُکَلِّمْ أَحَدًا مِنْهُمْ کَلِمَةً حَتَّی تَنْحَرَ بُدْنَکَ وَتَدْعُوَ حَالِقَکَ فَيَحْلِقَکَ فَخَرَجَ فَلَمْ يُکَلِّمْ أَحَدًا مِنْهُمْ حَتَّی فَعَلَ ذَلِکَ نَحَرَ بُدْنَهُ وَدَعَا حَالِقَهُ فَحَلَقَهُ فَلَمَّا رَأَوْا ذَلِکَ قَامُوا فَنَحَرُوا وَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَحْلِقُ بَعْضًا حَتَّی کَادَ بَعْضُهُمْ يَقْتُلُ بَعْضًا غَمًّا ثُمَّ جَائَهُ نِسْوَةٌ مُؤْمِنَاتٌ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَائَکُمْ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ حَتَّی بَلَغَ بِعِصَمِ الْکَوَافِرِ فَطَلَّقَ عُمَرُ يَوْمَئِذٍ امْرَأَتَيْنِ کَانَتَا لَهُ فِي الشِّرْکِ فَتَزَوَّجَ إِحْدَاهُمَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ وَالْأُخْرَی صَفْوَانُ بْنُ أُمَيَّةَ ثُمَّ رَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْمَدِينَةِ فَجَائَهُ أَبُو بَصِيرٍ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ وَهُوَ مُسْلِمٌ فَأَرْسَلُوا فِي طَلَبِهِ رَجُلَيْنِ فَقَالُوا الْعَهْدَ الَّذِي جَعَلْتَ لَنَا فَدَفَعَهُ إِلَی الرَّجُلَيْنِ فَخَرَجَا بِهِ حَتَّی بَلَغَا ذَا الْحُلَيْفَةِ فَنَزَلُوا يَأْکُلُونَ مِنْ تَمْرٍ لَهُمْ فَقَالَ أَبُو بَصِيرٍ لِأَحَدِ الرَّجُلَيْنِ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَی سَيْفَکَ هَذَا يَا فُلَانُ جَيِّدًا فَاسْتَلَّهُ الْآخَرُ فَقَالَ أَجَلْ وَاللَّهِ إِنَّهُ لَجَيِّدٌ لَقَدْ جَرَّبْتُ بِهِ ثُمَّ جَرَّبْتُ فَقَالَ أَبُو بَصِيرٍ أَرِنِي أَنْظُرْ إِلَيْهِ فَأَمْکَنَهُ مِنْهُ فَضَرَبَهُ حَتَّی بَرَدَ وَفَرَّ الْآخَرُ حَتَّی أَتَی الْمَدِينَةَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ يَعْدُو فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُ لَقَدْ رَأَی هَذَا ذُعْرًا فَلَمَّا انْتَهَی إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُتِلَ وَاللَّهِ صَاحِبِي وَإِنِّي لَمَقْتُولٌ فَجَائَ أَبُو بَصِيرٍ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَدْ وَاللَّهِ أَوْفَی اللَّهُ ذِمَّتَکَ قَدْ رَدَدْتَنِي إِلَيْهِمْ ثُمَّ أَنْجَانِي اللَّهُ مِنْهُمْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيْلُ أُمِّهِ مِسْعَرَ حَرْبٍ لَوْ کَانَ لَهُ أَحَدٌ فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِکَ عَرَفَ أَنَّهُ سَيَرُدُّهُ إِلَيْهِمْ فَخَرَجَ حَتَّی أَتَی سِيفَ الْبَحْرِ قَالَ وَيَنْفَلِتُ مِنْهُمْ أَبُو جَنْدَلِ بْنُ سُهَيْلٍ فَلَحِقَ بِأَبِي بَصِيرٍ فَجَعَلَ لَا يَخْرُجُ مِنْ قُرَيْشٍ رَجُلٌ قَدْ أَسْلَمَ إِلَّا لَحِقَ بِأَبِي بَصِيرٍ حَتَّی اجْتَمَعَتْ مِنْهُمْ عِصَابَةٌ فَوَاللَّهِ مَا يَسْمَعُونَ بِعِيرٍ خَرَجَتْ لِقُرَيْشٍ إِلَی الشَّأْمِ إِلَّا اعْتَرَضُوا لَهَا فَقَتَلُوهُمْ وَأَخَذُوا أَمْوَالَهُمْ فَأَرْسَلَتْ قُرَيْشٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُنَاشِدُهُ بِاللَّهِ وَالرَّحِمِ لَمَّا أَرْسَلَ فَمَنْ أَتَاهُ فَهُوَ آمِنٌ فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی وَهُوَ الَّذِي کَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنْکُمْ وَأَيْدِيَکُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَکَّةَ مِنْ بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَکُمْ عَلَيْهِمْ حَتَّی بَلَغَ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ وَکَانَتْ حَمِيَّتُهُمْ أَنَّهُمْ لَمْ يُقِرُّوا أَنَّهُ نَبِيُّ اللَّهِ وَلَمْ يُقِرُّوا بِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ وَحَالُوا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْبَيْتِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ مَعَرَّةٌ الْعُرُّ الْجَرَبُ تَزَيَّلُوا تَمَيَّزُوا وَحَمَيْتُ الْقَوْمَ مَنَعْتُهُمْ حِمَايَةً وَأَحْمَيْتُ الْحِمَی جَعَلْتُهُ حِمًی لَا يُدْخَلُ وَأَحْمَيْتُ الْحَدِيدَ وَأَحْمَيْتُ الرَّجُلَ إِذَا أَغْضَبْتَهُ إِحْمَائً وَقَالَ عُقَيْلٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ عُرْوَةُ فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَمْتَحِنُهُنَّ وَبَلَغْنَا أَنَّهُ لَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی أَنْ يَرُدُّوا إِلَی الْمُشْرِکِينَ مَا أَنْفَقُوا عَلَی مَنْ هَاجَرَ مِنْ أَزْوَاجِهِمْ وَحَکَمَ عَلَی الْمُسْلِمِينَ أَنْ لَا يُمَسِّکُوا بِعِصَمِ الْکَوَافِرِ أَنَّ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَيْنِ قَرِيبَةَ بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ وَابْنَةَ جَرْوَلٍ الْخُزَاعِيِّ فَتَزَوَّجَ قَرِيبَةَ مُعَاوِيَةُ وَتَزَوَّجَ الْأُخْرَی أَبُو جَهْمٍ فَلَمَّا أَبَی الْکُفَّارُ أَنْ يُقِرُّوا بِأَدَائِ مَا أَنْفَقَ الْمُسْلِمُونَ عَلَی أَزْوَاجِهِمْ أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی وَإِنْ فَاتَکُمْ شَيْئٌ مِنْ أَزْوَاجِکُمْ إِلَی الْکُفَّارِ فَعَاقَبْتُمْ وَالْعَقْبُ مَا يُؤَدِّي الْمُسْلِمُونَ إِلَی مَنْ هَاجَرَتْ امْرَأَتُهُ مِنْ الْکُفَّارِ فَأَمَرَ أَنْ يُعْطَی مَنْ ذَهَبَ لَهُ زَوْجٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ مَا أَنْفَقَ مِنْ صَدَاقِ نِسَائِ الْکُفَّارِ اللَّائِي هَاجَرْنَ وَمَا نَعْلَمُ أَنَّ أَحَدًا مِنْ الْمُهَاجِرَاتِ ارْتَدَّتْ بَعْدَ إِيمَانِهَا وَبَلَغَنَا أَنَّ أَبَا بَصِيرِ بْنَ أَسِيدٍ الثَّقَفِيَّ قَدِمَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤْمِنًا مُهَاجِرًا فِي الْمُدَّةِ فَکَتَبَ الْأَخْنَسُ بْنُ شَرِيقٍ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ أَبَا بَصِيرٍ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ
عبد ﷲ بن محمد، عبدالرزاق، معمر، زہری، عروہ بن زبیر، حضرت مسور بن مخرمہ اور مروان سے روایت کرتے ہیں اور دونوں ایک دوسرے کی تصدیق کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم زمانہ حدیبیہ میں تشریف لے چلے اثنائے راہ میں بطور معجزہ کے خالد بن ولید (جو ابھی مسلمان نہ ہوئے تھے) کے متعلق فرمایا کہ مقام غمیم میں قریش کے ساتھ مقدمۃ الجیش پر ہیں تم داہنی طرف چلنا اور ادھر خالد کو مسلمانوں کا آنا ذرا بھی معلوم نہ ہوا تھا جب لشکرکا غبار ان تک پہنچا تو انہیں معلوم ہوا کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم آگئے، اسی اثنا میں فورا ایک شخص قریش کو خبر دینے کیلئے چل دیا ادھر نبی صلی ﷲ علیہ وسلم برابر چلے جا رہے تھے، یہاں تک کہ جب آپ اس پہاڑی پر پہنچے جس کے اوپر سے ہوکر لوگ مکہ میں اترتے ہیں تو آپ کی اونٹنی بیٹھ گئی لوگوں نے کہا حل حل بہت کوشش کی گئی کہ وہ چلے مگر اس نے جنبش نہ کی صحابہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا قصوا بیٹھ گئی، قصوا بیٹھ گئی نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قصوا خود سے نہیں بیٹھی نہ اس کی یہ عادت ہے بلکہ اسے اس نے روکا ہے جس نے ہاتھی کو روکا تھا، پھر آپ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ کفار قریش مجھ سے جس بات کا سوال کرینگے اور اس میں ﷲ کی حرام کی ہوئی چیزوں کی تعظیم کریں گے تو میں ان کی اس بات کو منظور کرلوں گا، اس کے بعد آپ نے قصوا کو ڈانٹا تو اس نے جست لگائی، اور روانہ ہو گئی، یہاں تک کہ حدیبیہ کے کنارے ایک گڑھے پر بیٹھ گئی، جس میں پانی بہت ہی تھوڑا سا تھا، لوگ اس سے تھوڑا تھوڑا پانی لیتے تھے، تھوڑی ہی دیر میں لوگوں نے اس کو پی لیا اور پھر آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم سے پیاس کی شکایت کی، تو آپ نے اپنے ترکش سے ایک تیر نکال کردیا، اور حکم دیا کہ اس کو اس پانی میں ڈال دیں، پس خدا کی قسم پانی فورا ابلنے لگا، یہاں تک کہ سب لوگ اس سے سیراب ہو گئے، اتنے میں بدیل بن ورقاء خزاعی نے اپنی قوم خزاعہ کے چند آدمیوں کو جو حضور صلی ﷲ علیہ وسلم کے خیر خواہ تھے اور تہامہ کے رہنے والے تھے، ساتھ لا کر کہا کہ میں نے کعب بن لوی اور عامر بن لوی کو اس حال میں چھوڑا ہے کہ وہ حدیبیہ کے گہرے چشموں پر فروکش ہیں، ان کے ہمراہ دودھ والی اونٹنیاں ہیں، ہر طرح سے ان کا سامان درست ہے اور وہ لوگ آپ سے جنگ کرنا چاہتے ہیں، اور آپ کو کعبہ سے روکنا چاہتے ہیں، رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم کسی سے لڑنے کیلئے نہیں آئے، ہم تو صرف عمرہ کرنے آئے ہیں، درحقیقت قریش کو لڑائی ہی نے کمزور کردیا، اس سے ان کو بہت کچھ نقصان پہنچا ہے، اگر وہ چاہیں تو میں ان سے کوئی مدت مقرر کر لوں، لیکن وہ میرے اور کفار عرب کے درمیان نہ پڑیں، نتیجۃ میں اگر میں غالب آجاؤں اور اس وقت قریش چاہیں کہ اس دین میں داخل ہوں جس میں اور لوگ داخل ہوئے ہیں تو وہ ایسا کریں، اور اگر میں غالب نہ آؤں تو پھر وہ آرام اٹھائیں کیونکہ اس صورت میں ان کا مقصود پورا ہوجائے گا، اور اگر وہ اس کو منظور نہ کریں، تو قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، کہ میں اپنی اس حالت میں ان سے اس وقت تک جنگ کروں گا، تا آنکہ قتل کردیا جاؤں، اور بے شک ﷲ اپنے دین کو جاری رکھے گا، بدیل نے کہا جو کچھ آپ نے کہا میں قریش سے جا کر یہی کہہ دوں گا، چناچہ وہ گیا اور قریش سے جا کر کہا کہ ہم تمہارے پاس اسی شخص کے پاس سے آرہے ہیں، اور ہم نے انہیں کچھ کہتے ہوئے سنا ہے، اگر تم چاہو تو ہم بیان کردیں، تو ان کے بے وقوفوں نے کہا کہ ہمیں اس کی کچھ حاجت نہیں کہ کسی بات کی خبر دو، لیکن عقل مندوں نے کہا کہ تم نے ان سے جو کچھ سنا ہے بیان کرو بدیل نے کہا میں نے ان کو یہ یہ کہتے سنا ہے پھر جو کچھ آپ نے فرمایا تھا بیان کردیا، تو عروہ بن مسعود کھڑے ہو گئے اور کہا کہ لوگو کیا میں تمہارا باپ نہیں؟ انہوں نے کہا ہاں! عروہ نے کیا تم میری اولاد کی طرح نہیں ہو، انہوں نے کہا ہاں! عروہ نے کہا، کیا تم مجھ سے کسی قسم کی بدظنی رکھتے ہو؟ انہوں نے کہا نہیں! عروہ نے کہا کیا تم نہیں جانتے کہ میں نے عکاظ والوں کوتمہاری نصرت کے لیے بلایا مگر جب انہوں نے میرا کہا نہ مانا، تو میں اپنے اعزہ اور اولاد کو جس نے میرا کہنا مانا، اس کو تمہارے پاس لے آیا، انہوں نے کہا ہاں! یہ سب کچھ ٹھیک ہے، عروہ نے کہا اچھا، اب میری ایک بات مانو، اس شخص (یعنی حضور) نے تمہارے سامنے ایک اچھی بات پیش کی ہے، اس کو مظور کرلو، اور مجھے اجازت دو کہ میں اس کے پاس جاؤں، سب نے کہا اچھا آپ جائیے، چناچہ عروہ آپ کے پاس آئے گفتگو کرنے لگے، آپ نے اس سے ویسی ہی گفتگو کی جیسی کہ بدیل سے کی تھی، عروہ نے کہا اے محمد یہ بتاؤ کہ اگر تم اپنی قوم کی جڑ (بنیاد) بالکل کاٹ ڈالو گے، تو اس میں تمہارا کیا فائدہ ہو گا، کیا تم نے اپنے سے پہلے کسی عرب کے متعلق سنا ہے کہ اس نے اپنی قوم کا استحصال کیا ہو، اور اگر دوسری بات ہوجائے کہ تم مغلوب ہو جاؤ تو پھر کیا ہو گا؟ اور نتیجہ میں تو یہی آخری بات معلوم ہو رہی ہے، کیونکہ میں تمہارے ہمراہ ایسے لوگ اور ایسے مختلف آدمی دیکھ رہا ہوں جو بھاگ جانے کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں، سنو! وہ تمہیں میدان جنگ میں تنہا چھوڑ دیں گے، حضرت ابوبکر (رضی ﷲ عنہ) نے سن کر عروہ سے کہا کہ امصص ببظر اللا ت لات بمعنی مخصوص بت کے بظر بمعنے عورت کی شرمگاہ کے حصہ کا گوشت امصص بمعنے چوس اور یہ جملہ ایک بہت بری گالی کے طور پر کہا جاتا ہے، اور پھر حضرت ابوبکر صدیق رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ کیا ہم آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم کی معیت سے بھاگ جائیں گے، اور انہیں تنہا چھوڑ دیں گے، عروہ نے کہا یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ ہیں عروہ نے کہا قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر مجھ پر تمہارا ایک احسان نہ ہوتا جس کا میں نے ابھی تک بدلہ نہیں دیا، تو میں ضرور تم کو جواب دیتا حضرت مسور بن مخرمہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ عروہ پھر آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم سے گفتگو کرنے لگا اور جب وہ آپ سے بات کرتا تو ازراہ خوشامد آپ کی داڑھی میں ہاتھ ڈال دیتا مغیرہ بن شعبہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے سرہانے کھڑے ہوئے تھے، جن کے ہاتھ میں ننگی تلوار تھی اور خود ان کے سر پر تھا جب عروہ اپنا ہاتھ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی داڑھی کی طرف بڑھانے لگا، تو مغیرہ نے اپنا ہاتھ تلوار کے قبضہ پر ڈال دیا، اور کہا کہ عروہ اپنا ہاتھ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی داڑھی سے ہٹالے، عروہ نے اپنا سر اٹھایا اور پوچھا یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا مغیرہ بن شعبہ! عروہ نے کہا اے بے وقوف کیا تو سمجھتا ہے کہ میں تیری بے وفائی کے انتقام کی فکر میں نہیں ہوں، مغیرہ نے جو زمانہ جاہلیت میں کچھ لوگوں کے پاس نشست و برخاست کرتے تھے، انہوں نے کسی کو قتل کر ڈالا اور اس کا مال لے لیا تھا، اور اس کے بعد وہ مسلمان ہو گئے تھے، اس کے بعد عروہ گوشہ چشم سے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے اصحاب کو دیکھنے لگا، راوی کہتا ہے کہ اس نے یہ حال دیکھا کہ جب نبی صلی ﷲ علیہ وسلم لعاب تھوکتے، تو وہ صحابہ میں کسی نہ کسی کے ہاتھ پر پڑتا جس کو وہ اپنے چہرے اور بدن پر مل لیتا، اور جب آپ کوئی حکم دیتے تو وہ بہت جلد اس کی تعمیل کرتے جب آپ وضو کرتے، تو وہ لوگ آپ کے وضو کے غسالہ پر لڑتے تھے (ایک کہتا تھا ہم اس کو لیں گے، دوسرا کہتا تھا کہ ہم لیں گے) جب وہ لوگ بات کرتے تھے تو آپ کے سامنے اپنی آوازیں پست رکھتے تھے اور بے محابا آپ کی طرف بوجہ تعظیم نہ دیکھتے تھے، پھر عروہ اپنے ساتھیوں کے پاس لوٹ گیا اور کہا اے لوگو ﷲ کی قسم، میں بادشاہوں کے دربار میں گیا، قیصر وکسریٰ اور نجاشی کے دربار میں گیا، مگر ﷲ کی قسم میں نے کسی بادشاہ کو ایسا نہیں دیکھا کہ اس کے مصاحب اس کی اتنی تعظیم کرتے ہوں جتنی محمد کی یہ تعظیم کرتے ہیں، ﷲ کی قسم، جب تھوکتے ہیں، تو وہ جس کسی کے ہاتھ پڑتا ہے، وہ اس کو اپنے چہرے اور بدن پر مل لیتا ہے، اور جب وہ کسی بات کے کرنے کا حکم دیتے ہیں تو ان کے اصحاب بہت جلد اس حکم کی تعمیل کرتے ہیں، جب وضو کرتے ہیں، تو ان کے غسالہ وضو کیلئے لڑتے مرتے ہیں اپنی آوازیں ان کے سامنے پست رکھتے ہیں، نیز بغرض تعظیم ان کی طرف دیکھتے تک نہیں، بے شک انہوں نے تمہارے سامنے ایک عمدہ مسئلہ پیش کیا ہے، لہٰذا تم اس کو مان لو، چناچہ بنی کنانہ میں سے ایک شخص نے کہا کہ، مجھے بھی اجازت دو کہ میں بھی ان کے پاس جا کر ان کو دیکھوں، تو لوگوں نے کہا کہ اچھا تم بھی ان کے پاس جاؤ جب وہ آنحضرت اور آپ کے اصحاب کے سامنے آیا، تو آپ نے فرمایا کہ یہ فلاں شخص ہے اور وہ اس قوم میں سے ہے، جو قربانی کے جانوروں کی تعظیم کیا کرتے ہیں، لہٰذا تم قربانی کے جانور اس کے سامنے کرو، جب قربانی کے جانور اس کے سامنے لائے گئے اور لوگوں نے لبیک کہتے ہوئے اس کا استقبال کیا، اس نے یہ حال دیکھا، تو کہنے لگا، سبحان ﷲ! ایسے اچھے لوگوں کو کعبہ سے روکنا زیبا نہیں ہے، پھر جب وہ اپنے لوگوں کے پاس لوٹا تو کہنے لگا کہ میں نے قربانی کے جانوروں کو دیکھا کہ انہیں قلادے پہنائے گئے تھے اور ان کا اشغار کیا ہوا تھا (یعنی ان اونٹوں کے کوہان پر اس لیے زخم لگایا جاتا ہے تاکہ وہ حج کا ہدیہ متصور کئے جائیں، لہٰذا میں تو یہ مناسب نہیں سمجھتا کہ ان لوگوں کو کعبہ سے روکا جائے پھر ان میں سے ایک اور شخص کھڑا ہوا، جس کا نام مکر زبن حفص تھا اس نے کہا کہ مجھے بھی اجازت دو کہ میں بھی محمد کے پاس جاؤں لوگوں نے کہا کہ اچھا تم بھی جاؤ چناچہ جب وہ مسلمانوں کے پاس آیا، تو رسول ﷲ نے فرمایا، یہ مکرز ہے، اور یہ ایک بدکار آدمی ہے، وہ رسول ﷲ سے گفتگو کر رہا تھا کہ سہیل بن عمرو نامی ایک شخص کافروں کی طرف سے آیا، معمر کہتے ہیں، مجھ سے ایوب نے عکرمہ سے روایت کرکے یہ بیان کیا کہ جب سہیل آیا تو رسول ﷲ نے فرمایا کہ اب تمہارا کام آسان ہوگیا، معمر کہتے ہیں کہ زہری نے مجھ سے اپنی حدیث میں یہ بھی بیان کیا کہ جب سہیل بن عمرو آیا، تو اس نے کہا کہ آپ ہمارے اور اپنے درمیان میں صلح نامہ لکھ دیجئے پس رسول ﷲ نے کاتب کو بلایا اور اس سے فرمایا کہ لکھ بسم ﷲ الرحمن الرحیم، سہیل نے کہا خدا کی قسم، ہم رحمن کو نہیں جانتے کہ وہ کون ہے، کفار نے یہ اس لئے کہا کہ وہ لفظ رحمن کو خدا کا نام جانتے ہی نہ تھے، آپ یوں لکھوائیے باسمک اللھم جیسا کہ آپ پہلے لکھا کرتے تھے، مسلمانوں نے کہا ہم تو بسم ﷲ الرحمن الرحیم ہی لکھوائیں گے، رسول ﷲ نے فرمایا، اس پر اصرار نہ کرو، باسمک اللھم لکھ دو، پھر آپ نے فرمایا (لکھو) ہذا ماقاضی علیہ محمد رسول ﷲ سہیل نے کہا خدا کی قسم اگر ہم جانتے کہ آپ خدا کے رسول ہیں، تو ہم آپ کو کعبہ سے نہ روکتے، اور نہ آپ سے جنگ کرتے، آپ من جانب محمد بن عبدﷲ لکھیے اس پر رسول ﷲ نے فرمایا، خدا کی قسم بے شک میں ﷲ کا رسول ہوں اور اگر تم لوگ میری تکذیب ہی کرتے ہو، تو محمد بن عبدﷲ لکھ لو، زہری کہتے ہیں کہ یہ سب باتیں آپ نے اس لیے منظور کرلیں کہ آپ فرما چکے تھے کہ وہ جس بات کی مجھ سے درخواست کریں گے، بشرطیکہ اس میں وہ ﷲ کی حرمت والی چیزوں کی عظمت کریں تو میں اسے قبول کرلونگا، پھر رسول ﷲ نے فرمایا علی ان تخلوا بیننا وبین البیت فنطوف بہ (اس بات پر کہ اے کفار مکہ تم ہمارے اور کعبہ کے درمیان میں راہ صاف کردو، تاکہ ہم اس کا طواف کرلیں) سہیل نے کہا کہ خدا کی قسم! ہم یہ بات اس سال منظور نہیں کریں گے، کیونکہ ڈر ہے کہ عرب یہ نہ کہیں کہ ہم مجبور کردیئے گئے، بلکہ اگلے برس یہ بات پوری ہوجائے گی، چناچہ حضرت نے یہی لکھوادیا، پھر سہیل نے کہا یہ بھی لکھوا دیجئے کہ وعلی انہ لا یاتیک منا رجل دان کان علی دینک الارددتہ (اس بات پر کہ اے محمد ہماری طرف سے جو شخص تمہارے پاس جائے اگرچہ وہ تمہارے دین پر ہو تب بھی تم اسے ہماری طرف واپس لوٹا دینا) مسلمانوں نے کہا سبحان ﷲ! وہ مشرکوں کے پاس کیوں واپس کردیا جائے گا، حالانکہ وہ مسلمان ہو چکا ہے، اسی حالت میں ابوجندل بن سہیل اپنی بیڑیوں کو کھڑ کھڑاتے ہوئے مکہ کے نشیب سے آئے تھے مسلمانوں کے درمیان آ گئے تو انہوں نے کہا محمد یہی سب سے پہلی بات ہے جس پر ہم آپ سے صلح کرتے ہیں کہ تم ابوجندل کو مجھے واپس دے دو جس پر رسول ﷲ نے فرمایا ہم نے ابھی تحریر ختم نہیں کی- ابھی سے ان شرائط پر عمل کیونکر ضروری ہوسکتا ہے، سہیل نے کہا ﷲ کی قسم ہم تم سے کسی بات پر صلح کبھی نہ کریں گے، رسول ﷲ نے فرمایا، اچھا اس ایک آدمی کی تم مجھے اجازت دیدو، سہیل نے کہا میں ہرگز اس کی اجاز ت نہ دونگا، آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کی اجازت دے دو اس نے کہا میں نہ دونگا، مکرز نے کہا میں اس کی اجازت آپ کو دیتا ہوں، ابوجندل نے کہا مسلمانو! کیا میں مشرکوں کے پاس واپس کردیا جاؤں گا، حالانکہ میں مسلمان ہو چکا ہوں کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں نے اسلام کیلئے کیا کیا مصیبتیں اٹھائی ہیں درحقیقت ابوجندل کو خدا کی راہ میں بہت سخت تکلیفیں دی گئی تھیں، حضرت فاروق رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ کے پاس آکر عرض کیا کہ کیا آپ ﷲ کے سچے نبی نہیں ہیں؟ حضرت نے فرمایا کیوں نہیں میں ضرور سچا نبی ہوں میں نے عرض کیا کیا ہم حق پر اور ہمارا دشمن باطل پر نہیں ہے؟ حضرت نے فرمایا، کیوں نہیں تم حق پر ہو، میں نے عرض کیا پھر ہم اپنے دین میں کیوں نرمی برتیں آپ نے فرمایا میں خدا کا رسول ہوں اس کی نافرمانی نہیں کرتا وہی ہمارا مددگار ہے، میں نے عرض کیا کیا آپ ہم سے بیان نہ کرتے تھے کہ ہم کعبہ میں جائیں گے اور اس کا طواف کریں گے آپ نے فرمایا کیا میں نے یہ کہا تھا کہ تم اسی سال کعبہ میں جاؤ گے اور طواف کرو گے؟ میں نے کہا نہیں، تو آپ نے فرمایا کہ تم کعبہ میں جاؤ گے اور اس کا طواف کروگے حضرت عمر کہتے ہیں کہ میں آپ کے پاس سے پھر ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا، اور ان سے کہا ابوبکر محمد ﷲ کے سچے نبی نہیں ہیں؟ ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا ہاں بیشک وہ خدا کے رسول ہیں، میں نے کہا کیا ہم حق پر اور ہمارا دشمن باطل پر نہیں ہے؟ انہوں نے کہا ہاں یہ بات درست ہے میں نے کہا پھر کیوں ہم اپنے دین کے بارے میں دبتے رہیں تو ابوبکر نے کہا اے عمر! بے شک یہ خدا کے رسول ہیں اور وہ اپنے پروردگار کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہ ان کا مددگار ہے لہٰذا تم ان کی مخالفت نہ کرو، کیونکہ خدا کی قسم وہ حق پر ہیں، میں نے کہا کیا وہ ہم سے بیان نہ کرتے تھے کہ ہم کعبہ جائیں گے، اور اس کا طواف کریں گے، تو ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا ہاں کہا تھا مگر کیا تم سے یہ بھی کہا تھا کہ تم اسی سال کعبہ جاؤ گے میں نے کہا یہ تو نہیں کہا تھا ابوبکر نے کہا پھر تم کعبہ ضرور جاؤگے اور اس کا طواف کروگے زہری کہتے ہیں کہ فاروق اعظم کہتے تھے کہ اس گستاخی کے کفارہ میں میں نے بہت سی عبادتیں کیں، راوی کا بیان ہے کہ پھر جب صلح نامہ کی تحریر سے فراغت ہوئی تو رسول ﷲ نے اپنے صحابہ سے فرمایا کہ اٹھو سر منڈوالو، اور قربانی پیش کرو، راوی کہتا ہے ﷲ کی قسم کوئی شخص بھی ان میں سے نہ اٹھا، یہاں تک کہ آپ نے تین مرتبہ یہی فرمایا، جب ان میں سے کوئی نہیں اٹھا، تو آپ خود ام سلمہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کے پاس گئے اور ان سے یہ سب پورا واقعہ بیان کیا، جو لوگوں سے آپ کو پیش آیا تھا، ام سلمہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا نے کہا یا رسول ﷲ کیا آپ یہ بات چاہتے ہیں، تو اچھا ذرا آپ باہر تشریف لیجائیے، اور ان میں سے کسی کے ساتھ کلام نہ کیجئے، یہاں تک کہ آپ اپنے قربانی کے جانورں کی قربانی کردیجئے اور سر مونڈنے والے کو بلائیے تاکہ وہ آپ کے سر کے بال صاف کر دے، چناچہ آپ باہر تشریف لائے اور ان میں سے کسی سے کچھ گفتگو نہیں کی، یہاں تک کہ آپ نے سب کچھ پورا کرلیا، یعنی قربانی کے جانور قربان کردیئے اور اپنا سر بھی مونڈوالیا، صحابہ نے جب یہ دیکھا تو اٹھے اور انہوں نے قربانی کی، ایک نے دوسرے کا سرمونڈ دیا، اژدہام کی وجہ سے عین ممکن تھا کہ ایک دوسرے کو مار ڈالے، (اس کے بعد) آپ کے پاس کچھ مسلمان عورتیں آئیں تو ﷲ نے آیت ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَائَکُمْ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ﴾ ترجمہ ﴿اے مسلمانوں جب تمہارے پاس مسلمان عورتیں ہجرت کر کے آئیں تو ان کا امتحان کرلو﴾ اس کے آگے یہ ہے کہ تم ان کو کافروں کی طرف واپس نہ کرو سے (بِعِصَمِ الْکَوَافِرِ ) تک نازل فرمائی۔ حضرت عمر نے اس دن دو مشرک عورتوں کو جو ان کے نکاح میں تہیں طلاق دیدی ان میں سے ایک کے ساتہ تو معاویہ بن ابوسفیان نے اور دوسری کے ساتہ صفوان بن امیہ نے نکاح کرلیا پھر رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم مدینہ لوٹ کر آئے تو ابوبصیر جو قریشی نسل تھے، حضرت کے پاس آئے وہ مسلمان تھے، کفار نے ان کے تعاقب میں دو آدمی بھیجے اور حضرت سے کہلوا بہیجا کہ ہم سے جومعاہدہ آپ نے کیا ہے اس کا خیال کریں چناچہ آپ نے ابوبصیر کو ان دونوں کے حوالہ کردیا اور وہ دونوں ابوبصیر کو لے کر چلے جب ذوالحلیفہ میں پہنچے تو وہ لوگ اترکے اپنے چھوارے کھانے لگے ابوبصیر نے ان میں سے ایک شخص سے کہا کہ اے فلاں خدا کی قسم تیری تلوار بہت عمدہ معلوم ہوتی ہے اس شخص نے نیام سے اپنی تلوار نکالی اور کہا کہ ہاں خدا کی قسم یہ تلوار بہت عمدہ ہے میں نے اس کو کئی مرتبہ آزمایا ہے ابوبصیر نے کہا مجہے دکھلاؤ میں بھی اسے دیکھو چناچہ وہ تلوار اس نے ابوبصیر کو دیدی ابوبصیر نے اس سے اس کو مار ڈالا اور اس کو ٹھنڈا کردیا لیکن دوسرا شخص بھاگ گیا اور مدینہ آکر ڈرتا ہوا مسجد میں گھس گیا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے جب اسے دیکھا تو فرمایا کہ یہ کچھ خوف زدہ ہے جب وہ رسول ﷲ کے پاس پہنچا تو اس نے کہا کہ خدا کی قسم میرا ساتھی قتل کردیا گیا اور میں بھی قتل کردیا جاتا پھر ابوبصیر آئے اور انہوں نے کہا یا رسول ﷲ خدا کی قسم ﷲ نے آپ کو بری کردیا آپ تو مجہے کفار کی طرف واپس کر چکے تھے لیکن ﷲ نے مجھے ان کافروں سے نجات دی اس پر رسول ﷲ نے فرمایا کہ یہ لڑائی کی آگ ہے اگر کوئی مقتول کامددگار ہوتا تو یہ آگ بھڑک اٹھتی جب یہ بات ابوبصیر نے سنی تو سمجہ گئے کہ رسول ﷲ پھر انہیں کفار کی طرف واپس کردیں گے لہذا وہ چلے گئے یہاں تک کہ دریا کے کنارے پہنچے اور اس طرف سے ابوجندل سہیل بھی چھوٹ کر آرہے تھے راستہ میں وہ بھی ابوبصیر سے مل گئے یہاں تک کہ جو قریشی مسلمان ہوکر آتا ابوبصیر سے مل جاتا آخرکار ان سب کی ایک ٹولی ہوگئی خدا کی قسم جب وہ کسی قافلہ کی سمت سنتے تھے کہ وہ شام کی طرف سے آرہا ہے تو وہ اس کی گھات میں لگ جاتے اور ان کے آدمیوں کو قتل کردیتے اور ان کا مال لوٹ لیتے آخرکار قریش نے رسول ﷲ کے پاس دو آدمیوں کو بھیجا اور آپ کو ﷲ کا اور اپنی قرابت کا واسطہ دیا کہ آپ ابوبصیر کو ان باتوں سے منع کریں آئندہ سے جو شخص آپ کے پاس مسلمان ہوکر آئے وہ بے خوف ہے چناچہ رسول ﷲ نے ابوبصیر کو منع کرا بھیجا اور ﷲ نے آیت، (وَهُوَ الَّذِي کَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنْکُمْ ) ، یعنی وہی ہے جس نے کافروں کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتہ ان سے روک دئیے، (حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ) ، تک نازل فرما کر ان کے تعصب کے اس حال کو ظاہر کیا کہ انہوں نے نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کے نبی ہونے کا مضمون قائم رکھا اور نہ بسم ﷲ الرحمن الرحیم کو قائم رکھا بلکہ مسلمانوں اور کعبہ کے درمیان حائل ہوگئے، عقیل زہری سے روایت کرتی ہیں کہ عروہ نے کہا کہ مجہ سے حضرت عائشہ نے بیان کیا کہ رسول ﷲ ان عورتوں کا جو مسلمان ہوکر آتیں امتحان لے لیا کرتے تہے، اور ہم کویہ خبر ملی ہے کہ جب ﷲ نے یہ حکم نازل کیا کہ کافروں نے اپنی ان بیبیوں پر جو ہجرت کرکے مسلمانوں کے پاس آجائیں، جو کچھ خرچ کیا وہ تمام صرفہ یہ مسلمان ان مشرکوں کو دے دیں اور مسلمانوں کو یہ حکم دیا کہ کافر عورتوں کی عصمت کو نہ روکیں اس وقت حضرت عمر نے اپنی دو بیبیوں کو ایک قریبہ بنت ابی امیہ اور دوسری بنت جرول خزاعی کو طلاق دیدی قریبہ سے تو معاویہ نے نکاح کرلیا اور دوسری سے ابوجہم نے نکاح کرلیا، اور کافروں نے اس بات سے انکار کیا کہ جو کچھ مسلمانوں نے اپنی بیبیوں پر خرچ کیا ہے وہ اگر کافروں کے پاس چلی جائیں تو ان کا خرچ مسلمانوں کو لوٹا دیں تو اس وقت ﷲ نے یہ آیت نازل کی، (وَإِنْ فَاتَکُمْ شَيْئٌ مِنْ أَزْوَاجِکُمْ) ۔ اور معاوضہ یہ کہا کہ کافروں کی عورتیں مسلمانوں کے پاس ہجرت کرکے آجائیں تو ان کا مہر وغیرہ جو کچھ ملا ہو وہ اس مسلمان کو دیدیا جائے جس کی بی بی کافروں کے پاس چلی گئی ہو اور ہم نہیں جانتے کہ ہجرت کرکے آنیوالوں میں سے کوئی عورت مسلمان ہونے کی بعد مرتد ہوگئی ہو اور ہم کویہ خبر ملی ہے کہ ابوبصیر بن اسید ثقفی مسلمان ہوکر رسول ﷲ کے پاس ہجرت کرکے آگئے تھے اس مدت صلح میں اخنس بن شریق نے رسول ﷲ کو خط بھیجا جس میں اس نے ابوبصیر کو آپ سے مانگا تھا، اس کے بعد انہوں نے پوری حدیث جو اوپر گذر چکی ہے بیان کی۔



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.